لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ریاست سے زیادہ خود کو نواز شریف کا وفادار ثابت کرنے پر لگے ہیں، وزیراعظم اور شہباز شریف خود کو نواز شریف سے علیحدہ کریں۔فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف نے آج ڈان لیکس کی تصدیق کی اور ماضی میں بھارت کے ساتھ ان کی جو پالیسی رہی اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے گارگل مسئلے پر پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، کلبھوشن یادیو کے خلاف کبھی کچھ نہیں کہا، ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ نوازشریف کی بھارت کے ساتھ کیا دلچسپی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ چلنا چاہیے کہ نواز شریف کا بھارت کے ساتھ کیا تعلق ہے، وہ پاناما پیپرز کے نتیجے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور اب ان کے ساتھ کھڑے لوگ سیکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے مطالبے پر کان دھرتے ہوئے نئے انتخابات کرالیے جاتے تو ملکی سیاست میں کبھی خلا پیدا نہ ہوتا۔فواد چوہدری نے کہا کہ تین مرتبہ منتخب ہونے والا وزیراعظم کرپشن کے الزام میں عہدے سے اتارا جائے اور پھر وہ کہے کہ کمیشن بنایا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ یا تو بہت زیادہ نااہل ہے یا وہ معاملے کو طوالت میں ڈالنا چاہتا ہے۔