اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب) نے واضح کیا ہے کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اورانوسٹی گیشن مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جو حتمی نہیں، نیب تمام متعلقہ افراد سے بھی قانون کے مطابق ان کا مؤقف معلوم کرے گا تاکہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ اس بات کا فیصلہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا جو چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔نیب ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلوں کی تفصیلات کے مطابق نیب نے میسرز ہائیر پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، ہائیرایجوکیشن کمیشن کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی، ملزمان پر مبینہ طور پر پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نان ڈیوٹی پیڈلیپ ٹاپس مہنگے داموں ایچ ای سی کو فروخت کرنے کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے این ٹی ڈی سی کی انتظامیہ / بورڈ آف ڈائیریکٹرز اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی، ملزمان پرمبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے فیاض چوہدری کومطلوبہ تجربہ اور اہلیت کے بغیر منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی تعینات کرنے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 20.4ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے سی ڈی اے کے افسران/اہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر 2 ارب روپے مالیت کی زمین سیکٹر ای الیون اسلام آباد میں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر شکایت کی جانچ پڑتال کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پرمن پسند افراد کو قواعدو ضوابط کے بر خلاف بعض مقامات پر ٹول پلازے الاٹ کرنے اور این ایچ اے کی انتظامیہ کی طرف سے راولپنڈی میں غیرقانونی طور پر سی این جی سٹیشن قائم کرنے کاالزام ہے جس سے قومی خزانے کوبھاری نقصان پہنچا۔