سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پنجاب ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے احتساب عدالت میں دیاگیا بیان پڑھ کر سنایا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آصف علی زرداری کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دی جائے لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ، اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جا بجا ملیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ ایک خفیہ ادارے کے افسر کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلے جاؤ، مجھے اس کا دکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچا رہا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی، مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میرے آباواجداد ہجرت کرکے یہاں آئے، میں پاکستان کا بیٹا ہوں مجھے اس مٹی کا ایک ایک ذرہ پیارا ہے، میں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں، میری نااہلی اور پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اسباب و محرکات کو قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھادیا گیا، 2014 میں حکومت کے خلاف دھرنے کرائے گئے، ان دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر؟ ،وہ جوکوئی بھی تھا اسکی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی، پی ٹی وی، پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر بھی فسادی عناصر سے محفوظ نہ رہ سکے، اس کا مقصد تھا کہ مجھے پی ایم ہاؤس سے نکال دیں اور پرویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھے، منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا، ایک خفیہ ادارے کے سربراہ کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلےجاؤ، طویل رخصت کا مطالبہ اس تاثر کی بنیاد پر تھا کہ نواز شریف کو راستے سے ہٹادیا گیا۔ جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں۔
عدالت میں سوالات کے جواب مکمل
اس سے قبل سابق وزیراعظم نے آج ایون فیلڈ ریفرنس کے دوران عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب مکمل کیے۔عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کاش آج یہاں لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی روح کو طلب کرسکتے اور پوچھ سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا اور انہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی۔نواز شریف نے کہا کہ کاش آپ سینئر ججز کو بلا کر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے، کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلا کر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نااہلی اور پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اسباب و محرکات کو قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاناما میں عالمی لیڈرز کا نام بھی تھا، کتنے سربراہان کو معزول کیا گیا لیکن پاکستان میں یہ کارروائی جس شخص کے خلاف ہوئی اس کا نام نواز شریف ہے جس کا نام پاناما میں نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے قوم کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ایٹمی دھماکے نہ کیے جاتے تو بھارت کی عسکری بالادستی قائم ہوجاتی، اُس وقت کے آرمی چیف اور حکام کو ہدایت دی کہ 17 دن میں دھماکوں کی تیاری کریں جب کہ دھماکے نہ کرنے پر مجھے 5 ارب ڈالر کا لالچ بھی دیا گیا لیکن میں نے وہی کیا جو پاکستان کے وقار اور مفاد میں تھا، پاکستان کی عزت اربوں کھربوں سے زیادہ عزیز تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ میں مسلح افواج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، فوج کی کمزوری ملکی دفاع کی کمزوری ہوتی ہے، قابل فخر ہیں وہ بہادر سپوت جو سرحدوں پر فرائض انجام دے رہے ہیں، سرحدوں پر ڈٹے ہوئے سپوت ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کردیتے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب تین سماعتوں کے دوران دے دیے۔نواز شریف نے پہلے روز 55، دوسرے روز 68 اور آج بدھ کو 5 سوالات کے جواب دیے، سابق وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر عدالت میں کہا کہ تین ریفرنسز کو ایک نہ کرنے سے میرا بنیادی حق متاثر ہوا، آج بھی مؤقف ہے کہ یہ ایک ہی ریفرنس بنتا تھا لیکن آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس بنایا گیا۔