اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی امور بیرسٹر ظفراللہ نے بتایا ہے کہ فاٹا اصلاحات کا آئینی بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں کا پانچواں اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بیرسٹر ظفراللہ نے فاٹا اصلاحات کا آئینی مسودہ پیش کیا تاہم حکومتی اتحادیوں نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اختلاف رائے کا اظہار کیا۔ جے یو آئی ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اجلاس میں حکومتی اتحادیوں کا کہنا تھا کہ ہماری قومی اسمبلی کی 12 نشستیں قائم رکھی جائیں اورایک قومی اسمبلی کی نشست کے ساتھ دو صوبائی اسمبلی کی نشستیں دی جائیں۔ اتحادیوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ڈی پیز جب دوبارہ واپس آئیں تو ایک بار پھر مردم شماری کی جائے۔
بعدازاں بیرسٹر ظفر اللہ نے بتایا کہ تمام جماعتیں فاٹا اصلاحات پر متفق ہوگئی ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے آئینی مسودے کے مطابق فاٹا سے قومی اسمبلی کی 12 تشستیں اور سینیٹ کی موجودہ نشستیں اگلے 5 سال تک برقرار رہیں گی۔ ایک سال میں صوبائی انتخابات ہوں گے جو الیکشن کمیشن الیکشن کرائے گا۔ فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہوگا اورمنتخب حکومت قوانین پرعمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ملیں گے اور10 سال کے لئے 1000 ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہو سکے گا۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ اورپشاورہائی کورٹ کا دائرہ کارفاٹا تک بڑھانے اورایف سی آر کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے۔