اسددرانی اسکینڈل پر پی پی پی اور پی ٹی آئی کا ردعمل

 

اسلام آباد :سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ ملکر پاکستان پر سمجھوتہ کیا ۔نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کے سابق چیفس پر کوڈ آف کنڈکٹ کا اطلاق ہوتا ہے اور پاکستانی فوج کا ایکٹ اس کی اجازت نہیں دیتا ، اسد درانی بھارتی خفیہ ایجنسی کے ساتھ رابطہ رکھتے ہیں جو ہمارا دشمن ملک ہے ، انہوں نے جو باتیں اپنی کتاب میں لکھی ہیں ان کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ، انہوں نے دشمن ملک کی ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ ملکر جس طر ح کتاب لکھی ہے وہ پاکستان پر سمجھوتہ ہے ، میر ے خیال میں ان کایہ بہت ہی غلط طریقہ ہے اس لئے عسکری اداروں نے ان کیخلاف ایکشن لیکر بہت اچھا کیا ہے ، انہوں نے بے نظیر بھٹو پر بھی الزمات لگائے تھے انہوںنے جو بھی بات کی ہے وہ حقیقت سے بہت دور ہے ، ان کا مقصد کیا تھا ؟اس کتاب لکھنے کا اور وہ بھی بھارتی ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ ملکر اس وقت جب ”را“پوری دنیا میں ہمارے خلاف لابنگ کر رہا ہے ایسے میں ایسی کتاب کے مارکیٹ میں آنے کا مقصد کیا ہے ؟

دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی نے فوج کیخلاف ایسی باتیں لکھ کر کوئی اچھا کام نہیں کیا اس لئے ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا ہے کہ بڑی حیران کن بات ہے کہ ایک بہت حساس عہدے پر رہنے والے سابق جنر ل نے ایسی کتاب لکھ دی ہے جس میں بہت سی متنازعہ باتیں ہیں ، اگرانہوں نے وزارت داخلہ ، وزارت خارجہ یا جی ایچ کیو سے یہ کتاب لکھنے کیلئے اجازت نہیں لی تو پھریہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے فوج کے بارے میں ایسی باتیں لکھ کر کوئی اچھا کام نہیں کیا اس لئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں بھی ان کردار بہت متنازعہ ہے کہ کس طرح انہوں نے پیسے سیاستدانوں میں تقسیم کئے ؟