امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی امریکی بحریہ سے متعلق ایک اَن کلاسیفائیڈ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نومبر 2004 میں میکسیکو کے سمندر میں امریکا کے طیارہ بردار بحری بیڑے نے اڑن طشتری کا مشاہدہ کیا تھا جس کی رفتاربیلسٹک میزائل جیسی تھی ۔
پنٹاگوں کی یہ ان کلاسیفائیڈ رپورٹ 2009 میں افشا ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ اڑن طشتری تقریباً سات دن تک امریکی بحری بیڑے کے اوپر مختلف اوقات میں پروازکرتے دیکھی گئی اورایسا محسوس ہورہا تھا کہ اڑن طشتری میں موجود خلائی مخلوق امریکی بحری بیڑے کے پیچھے ہی پڑگئی ہے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے جو وڈیو ریلیزکی گئی اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اڑن طشتری غیرمعمولی رفتار سے پرواز کررہی ہے۔۔ بعد میں اس سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اڑن طشتری نما شے زیرسمندر کسی جہاز کا حصہ تھی جس نے وہاں سے پرواز کی تھی ۔ اس کی لمبائی تقریباً 46 فٹ تھی اور اس کی شکل مخروطی تھی جس کے کوئی پرتھے اورنہ طیارے جیسا کاک پٹ ۔ رپورٹ کے مطابق اس اڑن طشتری نما شے کے بحری بیڑے کے اوپر پروزاز کرنے سے امریکی بحریہ کے اہلکاربالخصوص فائٹرپائلٹ انتہائی چوکنا ہوگئے تھے اورکسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے تیارتھے۔
یہ رپورٹ خاصے عرصے تک میڈیا سے بھی خفیہ رکھی گئی تاہم بعد میں ایک ٹی وی چینل نے یہ رپورٹ حاصل کرلی اوراسے افشا کردیا ۔ پینٹا گون حکام کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ اَن کلاسفائیڈ تھی ۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب امریکی بحری بیڑے ’’ نمٹز ‘‘ کا عسکری عملہ بحیرہ عرب میں تعنیاتی سے قبل جنوبی کیلی فورنیا اورمیکسیکو کے ساحل کے قریب فوجی مشقیں کررہا تھا ۔
اسی سال 10 نومبر کو بھی ایسی ہی غیرمعمولی اڑن تشطری نما شے دیکھی گئی جب امریکی بحری بیڑے ’’ یوایس ایس پرنسٹن ‘‘ کے عملے نے سمندر میں گشت کے دوران 60 ہزارفٹ کی بلندی سے تیزرفتاری کیساتھ نیچے آتے ہوئی اڑن طشتری نما شے دیکھی ۔ یہ بحری بیڑا جدید دوربینوں اورریڈار سے لیس تھا جس کی مدد سے اس غیرمعلولی شے کا مشاہدہ کیا گیا ۔ یہ اڑن شطری کچھ دیر تک بحری بیڑے کے اوپر پراسرار اندازمیں پرواز کرتی رہی اورپھرمنظر سےغائب ہوگئی ۔
اس واقعے کے چند روز بعد پھریہ اڑن طشتری نما پراسرار شے سمندر میں نظر آئی جسے ایک اوربحری بیڑے کے عملے نے دیکھا لیکن اس مرتبہ بھی اس اڑن طشتری سے بذریعہ ریڈاررابطہ نہ ہوسکا اوروہ نظروں سے اوجھل ہوگئی ۔
اس واقعے کے بعد امریکی بحریہ کے دو کمانڈروں ڈیوڈ فریوراور لیفٹیننٹ کماندڑجم سلایٹ نے بھی اس اڑن طشتری نما شے کا مشاہدہ کیا لیکن یہاں بھی ریڈار کے ذریعے اس سے رابطے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی۔ ان دونوں کمانڈرز نے اپنے اس مشاہدے سے اعلیٰ حکم کو بھی آگاہ کیا جسے بعد میں پینٹاگون کی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ۔ ان دونوں کمانڈرز نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ جس اڑن طشتری نما شے کا انھوں نے مشاہدہ کیا وہ سفید رنگ کی ٹھوس دھات سے بنی معلوم ہوتی تھی جس کے عام طیاروں کی طرح پرنہیں تھے اور وہ پلک جھپکتے ہی انتہائی تیز رفتاری سے اوپرکی جانب پروز کرگئی۔ اسی روزایک بارپھر یہ اڑن طشتری نظرآئی اوراس مرتبہ اس کی وڈیو بھی بنانے کی کوشش کی گئی ۔
اڑن طشتری نظرآنے کے ان واقعات کے بعد پینٹاگون نے اس بارے میں مزید تحقیقات اوراسٹڈی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔۔