اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں۔ سامبا بینک کا خط مریم نواز کو لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
ریفرنس میں نامزد سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے وکلا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں تھیں، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لئے لندن جانا ہے اس لئے 11 تا 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ درخواستوں کے ساتھ کلثوم نواز کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ استثنیٰ کی درخواست پر 11 جون کو بحث کرلی جائے۔
سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے آج بھی حتمی دلائل جاری دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں جبکہ آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ قطری شہزادے کا بیان غیر متعلقہ ہے لیکن پھر بھی جےآئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی جس کے لئے 24 مئی 2017 کو اسے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے بلایا۔ تاہم جے آئی ٹی کے نوٹس قطری شہزادے کو موصول ہونے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے جبکہ 11 جولائی 2017 کو قطری شہزادے کی جانب سے دوسرا جواب آیا لیکن پھر بھی انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب کیا۔ جبکہ 22 جون 2017 کو قطری شہزادے کو پھر بلایا گیا اور جے آئی ٹی نے کہا آپ نہیں آتے تو ہم دوحا کے پاکستانی سفارخانے میں آجاتے ہیں۔جس پر قطری نے شرائط رکھیں کہ وہ نہ تو پاکستانی سفارت خانے میں آئیں گے اور نہ عدالت میں پیش ہوں گے جبکہ جرح میں کہا گیا کہ قطری شہزادے کو دھمکی لگائی گئی، یہ درست نہیں ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ 1993 سے 1996 تک حسین نواز طالبعلم تھے اور اس وقت ان کا کوئی ذرائع آمدن نہیں تھا جبکہ وہ ان فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کرچکے ہیں۔ وہ فلیٹس کا اس وقت سے گراونڈ رینٹ، سروسز رینٹ ادا کرتے رہے ہیں۔ اگر حسین نواز فلیٹس کے مالک نہیں تھے تو انہیں گراؤنڈ رینٹ ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے جے آئی ٹی میں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی پیش کی اور کہا کہ یہ اصل ہے جبکہ اس ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق دو رائے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مزید کہا کہ سامبا بینک کا خط مریم نواز کو لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے۔
Tags ایون فیلڈ ریفرنس