لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں زیر علاج بیگم کلثوم نواز کو وینٹی لیٹر پر مزید رکھنے یا ہٹانے کے بارے میں فیصلہ آج (پیر کو) کیا جائے گا۔ میاں نواز شریف نے ایک بار پھر دعائوں کی اپیل کی ہے۔
مریم نواز نے ہفتہ کے روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ جب سے وہ اور ان کے والد لندن پہنچے ہیں بیگم کلثوم نواز بے ہوش اور وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان دونوں کی بیگم کلثوم نواز سے بات نہیں ہوسکی۔ اتوار کے روز میاں نواز شریف نے بتایاکہ کلثوم نواز کو ہوش نہیں آیا، وہ مسلسل وینٹی لیٹر پر ہی ہیں اور دعا ہے اللہ تعالی انہیں صحت دے۔ میاں نواز شریف اور مریم نے اپنی وطن واپسی موخر کردی ہے۔ انہیں 19 جون کو عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم اب وکیل کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اتوار کو ہی تحریک انصاف یوکے کا ایک وفد ریاض حسین کی قیادت میں بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے ہارے اسٹریٹ کلینک پہنچا۔ وفد نے ایک گلدستہ نواز لیگ کے رہنمائوں کے حوالے کیا۔ ریاض حسین نے کہا کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر عیادت کے لیے آئے ہیں اور سیاست ایک طرف وہ بیگم کلثوم کی صحت یابی کے لیے دعا ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیگم کلثوم نے مشرف کی آمریت کے خلاف جدوجہد کی تھی۔
یاد رہے کہ سن 2000 میں اقتدار پر مشرف کے قبضے کے بعد میاں نواز شریف جب جیل میں بند تھے تو کلثوم نواز میدان میں نکلی تھیں اور ایک موقع پر 10 گھنٹے اپنی گاڑی میں بیٹھی رہی تھیں۔ سرکاری اہلکار انہیں سڑک سے نہیں ہٹا سکے تھے۔ ان کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر بظاہر تحریک انصاف کے حامی کئی افراد نے اخلاقی گراوٹ کی انتہا کردی۔ کلثوم نواز کی بیماری جھوٹ ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ بعض لوگوں نے صحافی حامد میر سے منسوب کرکے یہ بیان پھیلا دیا کہ کلثوم نواز کی بیماری جھوٹی ہے۔ جس پر حامد میر کو وضاحت کرنا پڑی۔
کچھ لوگ کلثوم نواز کی بیماری اور سانحہ ماڈل ٹائون کا موازنہ بھی کر رہے ہیں۔
تاہم لوگوں کی بڑی تعداد کلثوم نواز کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔ کرکٹرز محمد یوسف اور عمر اکمل نے الگ الگ پیغامات میں کلثوم نواز کے صحت یاب ہونے کی دعائیں کی ہیں۔