ایون فیلڈ ریفرنس، خواجہ حارث نے جے آئی ٹی رپورٹ چیلنج کردی

اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت میں دلائل دیتے ہوئے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کچھ غیرحل شدہ معاملات ہیں، جن پر بحث کے بعد آپ کو فیصلہ کرنا ہے۔ تفتیشی رپورٹ میں رائے ہوتی ہے، اسی لئے یہ قابل قبول شہادت نہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، جو تفتیش کے لئے قانون وضع کرتی ہے کہ قابل قبول شہادت کونسی ہے اور کونسی نہیں؟ معمول کا کوئی کیس ہوتا تو معاملہ تفتیش کے لئے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، جس پر نیب تفتیش کرتا اور پھر ریفرنس دائر ہوتا۔
خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے 20 اپریل 2017 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عدالت نےکہا تھا نیب کارروائی سےگریزاں ہے، اس لئے جےآئی ٹی بنا رہے ہیں۔ جسے تفتیش کرنے کا کہا گیا تھا۔ جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے تمام اختیارات ہوں گے، عدالت نے جے آئی ٹی کو نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات بھی دیئے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا اور جے آئی ٹی رپورٹ تفتیشی رپورٹ ہی تھی، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش اور عدالتی کارروائی دو الگ الگ مراحل ہیں، تفتیش میں جمع شدہ مواد کی روشنی میں نتائج عدالت میں اخذ ہوتے ہیں۔ اگر نتائج بھی تفتیشی ایجنسی نکال دے تو استغاثہ کا کام کیا رہ جاتا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی جےآئی ٹی کے جمع شدہ مواد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنےکا کہا۔ جے آئی ٹی سربراہ کے اخذ کئے گئے نتائج اور رائے قابل قبول شہادت نہیں جبکہ واجد ضیا نے وہ چیزیں بھی پیش کیں، جن کا کیس سےتعلق نہیں تھا۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای اور فنانشل اسٹیٹمنٹ کا بھی اس کیس سے تعلق نہیں۔ استغاثہ 161کا بیان اپنے فائدےکے لئے استعمال نہیں کرسکتا، لیکن ملزم چاہے تو 161 کا بیان اپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔
خواجہ حارث نے جج محمد بشیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ غیرحل شدہ معاملات ہیں، جن پر بحث کے بعد آپ کو فیصلہ کرنا ہے۔ تفتیشی رپورٹ میں رائے ہوتی ہے، اسی لئے یہ قابل قبول شہادت نہیں۔
اس موقع پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ جےآئی ٹی کا متعلقہ حصہ چیلنج کرتے، آپ نے پوری رپورٹ چیلنج کردی۔
جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جےآئی ٹی رپورٹ پر ہم ساتھ ساتھ اعتراضات عائد کرتے رہے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ اس مرحلے پر مشکل ہو رہی تھی، اب اس مرحلے پر یہ معاملہ بھی طے کریں گے۔