بلاول کےاندرون سندھ دورے،کئی مقامات پرخطاب،بینظیرکامشن جاری رکھے کا عزم

ٹنڈو جام: انتخابی مہم کے سلسلے میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹواندرون سندھ کے دورے پرہیں ۔ ٹنڈو جام میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ میں پہلی بار الیکشن مہم چلانے کیلئے نکلا ہوں، شہید بی بی بے نظیر بھٹو کامشن مکمل کرنے نکلا ہوں اس لیے آپ لوگ میرا ساتھ دیں میں آپ لوگوں کے تمام مسائل حل کروں گا۔

بلاول بھٹو زرداری نےکہاکہ میں آپ لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہوں کہ اب میں میدان میں آچکا ہوں اب تمام مسائل حل ہوں گے،اگرکوئی بھی آپ لوگوں کے مسائل حل نہیں کرے گا میں خود وہاں کےمسائل حل کروں گا۔

بلاول بھٹو زرداری نےاپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہرالیکشن میں ہمارے خلاف اتحاد بنایا گیا،آج بھی کٹھ پتلی اتحاد بنایا گیا ہےاور وہ کٹھ پتلی اتحاد والے پانی پرشور مچا رہے ہیں لیکن آپ ان لوگوں سے پوچھیں کہ کس نے پانی کے ذخائر نہیں بنانے دیئے

انہوں نے کہاکہ پنجاب اور کے پی حکومت نے ایک بھی پانی کامنصوبہ مکمل نہیں کیا لیکن سندھ حکومت نےاپنےمحدود وسائل کےذریعے پانی کےمسائل حل کیے،ہم نے2000 آر او پلانٹس لگائے۔

پارٹی منشور کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہناتھا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس کے پاس کوئی منشور ہے،ہمارا منشور مزدور اور کسان دوست ہے،ہمارے منشور میں بھوک مٹاؤ پروگرام شامل ہے،ہم بیروزگاری کا بھی مقابلہ کریں گے،انہوں نے کہاکہ ہمارے منشور میں بےنظیر کسان کارڈز شامل ہے ہم بے نظیر کسان کارڈ دیں گےجس کے ذریعے کسان کو سبسڈی دی جائے گی،ہم غربت سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہم غریب عورتوں کو بلاسود قرضے دیں گے۔

اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد میں بھی خطاب کیا اورمیڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ کراچی کو پچھلے 30 سال سے نظرانداز کیاگیا ، جہاں راج کرنے والوں کا کردار سامنے آگیا ہےلیکن کراچی میں جتنا کام قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے کیا کسی وزیراعلیٰ نے نہیں کیا۔
انہوں نے کہاکہ کسی پریشراوردباؤ سے میری پارٹی کے لوگ نہیں آتے،جتنے بھی لوگ جی ڈی اے میں بھیجنا چاہتے ہیں کوئی فرق نہیں پڑتا،جی ڈی اے ایک کٹھ پتلی الائنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت جوان جمہوریت ہے،کچھ لوگ جمہوریت نہیں چاہتے،ہر بار جماعتوں کا اتحاد بنتاہے ہم اتحادوں کامقابلہ کرتے آئے ہیں۔
ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ میں کراچی کو کراچی ہی بناؤں گا، کراچی کو پچھلے 30 سال سے نظرانداز کیاگیا ۔ وہ لوگ نا خود کام کرتے ہیں نا کسی اور کو کرنے دیتے ہیں،جتنا کام قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے کیا کسی وزیراعلیٰ نے نہیں کیا۔
انہوں نے اس بات کا اعترف کیا کہ سندھ میں ابھی بہت کام باقی ہے اور کہا کہ بتائیں کس صوبے نےپانی کیلئے کام کیا، کے پی اور پنجاب میں پانی کا کونسا منصوبہ بنا،سندھ حکومت نے نہریں پکی کیں، فلٹریشن پلانٹ لگائے۔