بی بی کےمشن پرنکلا ہوں،عوامی مسائل حل کرنےسےکوئی نہیں روک سکتا،بلاول

سکرنڈ :چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سکرنڈمیں کارکنوں سےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں بی بی کا وعدہ نبھانے کے لیے نکلا ہوں،میں شہیدبےنظیربھٹوکےمشن کومکمل کرنےنکلاہوں اور اس مشن کی تکمیل کےلیے عوام کاساتھ ضروری ہے،اگر عوام میرےساتھ ہیں تو کوئی مجھے عوامی مسائل حل کرنے سے نہیں روک سکتا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جوہمیشہ غربت کامقابلہ کرتی ہے،ہم نے جو کام کسانوں کیلئے کیا ہے وہ کسی نے نہیں کیا۔ہم ہمیشہ کسان دوست منشور لے کر آئے ہیں،پیپلز پارٹی نے پہلے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام دیااور اب بےنظیر کسان کارڈ دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ پارٹی منشور میں کسانوں کو قرضہ دینہ شامل کیاگیاہےہم کسانوں کو بلاسود قرضے فراہم کریں گےاورفصلوں کو نقصان کی صورت میں کسان کو مدد فراہم کی جائے گی۔
اس سے قبل نواب شاہ میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہناتھاکہ پاکستان تحریک انصاف سے نظریاتی اختلاف ہے اس لیے ان سےالیکشن کے بعد اتحاد مشکل ہے۔
انہوں نے کہاکہ جمہوریت سے پیچھے ہٹیں ہیں اور نہ ہٹیں گے، بہت بڑی کامیابی ہے کہ اقتدار ایک حکومت سے دوسری حکومت کو منتقل ہورہا ہے، پیپلز پارٹی کو عوام پر اعتماد ہے اور کٹھ پتلیوں کو بھی کہتا ہوں کہ عوام پر اعتماد کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی اس مسئلے کے حل کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور ہم نے سندھ میں کئی چھوٹے ڈیم بنائے تاہم کسی جماعت نے اس مسئلے کو نہیں اٹھایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے پر اتفاق رائے قائم کیا جاسکتا ہے، جو ڈیم بنانا چاہتے تھے ان کی اپنی ہی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ڈیم نقصان پہنچائے گا اور دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں کسی عدلیہ نے ڈیم بنایا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے وقت ڈیم بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں، ڈیم بنانا حکومت کا کام ہے۔
تحریک انصاف سے اتحاد سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلاف ہے اس لیے ان سے اتحاد مشکل ہے۔
مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پہلے بھی (ن) لیگ والوں کو کہا تھا انہیں شکست نظر آرہی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ انتخابی دوڑ سے الگ ہوجائیں اور وہ جماعتیں جنہوں نے اپنا کوئی منشور پیش نہیں کیا، شاید وہ چاہتی ہیں کہ الیکشن میں تاخیر ہوجائے تاکہ وہ کوئی اور راستہ لے سکیں۔