سعودی عرب میں نابینابچہ موبائل اور کمپیوٹر کا ماہربن گیا

ریاض:سعودی عرب میں نابینابچہ موبائل اور کمپیوٹر کا ماہربن گیا۔ 12سالہ ماذن نے موبائل اور کمپیوٹر آلات کی اصلاح و مرمت میں کمال پیدا کرکے لوگوں کو ششدر و حیران کردیاہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی شہر قصیم کے نابینا بچے نے قوت ارادی اور مشکلات کو چیلنج کے طور پر لینے کی مثال قائم کردی۔ 12سالہ ماذن سافٹ ویئر ڈالنے ، ایک موبائل سے دوسرے موبائل اور ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں معلومات منتقل کرنے، اس کے علاوہ ونڈوز اور مینکتوش میں مہارت پیدا کئے ہوئے ہے۔

مازن کو اپنے بھائیوں، عزیز و اقارب اور اسکول میں دوستوں کی جانب سے بھرپور سپورٹ حاصل رہی اور وہ مستقبل میں کمپیوٹر یا انگریزی زبان کے میدان میں یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے کا خواہش مند ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے مازن کے والد مطر ابراہیم الحربی نے بتایا کہ "مازن کے پیدائشی طور پر بینائی سے محروم ہونے کا جان کر ہمیں بہت صدمہ پہنچا تھا۔ ابتدا میں ہمیں اس کی زندگی کے حوالے سے خوف اور اندیشے رہے تاہم اب مازن 12 برس کا ہو چکا ہے اور اور اپنی تعلیم اور کمپیوٹر کے میدان میں امتیازی صلاحیت کا حامل ہے۔

اسمارٹ ڈیوائسز پر کام کرنا اس کا مشغلہ ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنی تعلیم اور قرآن کریم کے حفظ کے سلسلے میں بھی ہونہار ثابت ہوا ہے۔ مازن کو بریدہ میں نابینا افراد کی سوسائٹی کی جانب سے بھرپور سپورٹ حاصل ہے جہاں آنکھوں کی روشنی سے محروم افراد کو اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال کی تربیت دی جاتی ہے”۔

مازن کے والد نے مزید بتایا کہ ان کا بیٹا خاندان والوں اور دوستوں کے کمپیوٹر درست کر لیتا ہے۔ وہ ہمیشہ سے بہت سے امور میں خود پر انحصار کرتا ہے۔ اس کے پاس نابینا افراد کے لیے تیار کیا گیا موبائل فون بھی ہے جو اسے القصیم یونیورسٹی کے سربراہ نے دیا۔

اس سلسلے میں مازن کا اپنا کہنا ہے کہ "میں نے اپنی معذوری کو اپنے راستے کی رکاوٹ نہیں بننے دیا اور ہر مشکل کو چیلنج کیا۔ میں کمپیوٹر اور اسمارٹ ڈیوائسز کی زیادہ تر ٹکنالوجیز سے واقف ہو چکا ہوںاوراپنا فارغ وقت بھی جدید ٹکنالوجیز سیکھنے میں صرف کرتا ہوں۔ میں جدید ترین پروگرامنگ لیگویجز سیکھنے کا خواہش مند ہوں۔ نابینا افراد کی سپورٹ کے لیے بھی ٹکنالوجیز ہیں جن کی وجہ سے مجھے اس میدان میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔