راؤ کی 2 مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی 2 مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ راؤ انوار عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے جس کی اہم تفصیلات دوران سماعت سامنے آئی۔

عدالت نے ملزم کی دو مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ راؤ انوار پر نقیب اللہ کے قتل اور اغوا کے الزام سمیت دوسرے کیس میں دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام ہے۔

سماعت کے دوران صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کو ساتھیوں سمیت دن 3:21 منٹ پر جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ راؤ انوار نے مقابلے سے دو گھنٹے پہلے یعنی 1:21 منٹ پر پریس کانفرنس میں نقیب اللہ اور دیگر ساتھیوں کے قتل کی تصدیق کی تھی۔
صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقابلہ بعد میں کیا گیا تو ملزمان کے قتل کی تصدیق پہلے کیسے کی جاسکتی ہے۔ درحقیقت راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے ہی میڈیا نمائندوں کو فون کرکے جعلی مقابلے سے متعلق آگاہ کیا اور جائے وقوعہ پر بلایا، پولیس کی تحقیقات میں بھی راؤ انوار کو ملزم قرار دیا، راؤ انوار نے اس سے پہلے بھی کئی جعلی مقابلے کئے ہیں جس کی تصدیق پولیس حکام نے تفتیش کے دوران کی ہے۔ راؤ انوار ہائی پروفائل ملزم ہیں ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔

نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے بعد تفتیشی افسرایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کیس کے مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے جو انتہائی بااثر ہیں اور ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔ تمام متعلقہ اداروں سے مفرور ملزمان کی سفری معلومات مانگی ہیں جو اب تک موصول نہیں ہوئیں جبکہ اس حوالے ہم نے عدالت کو آگاہ کیا ہے۔

خیال ر ہے کہ مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی اور ایس ایس پی ملیر منیر احمد شیخ کو حال ہی میں خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے والے سیف الرحمان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں برس 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایک نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ قتل کردیا تھا۔