کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسٹیٹ بینک سرکل میں بیان ریکارڈ کرانے کے بعد اب حسین لوائی کواسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے۔جہاں ان سے اعلیٰ حکام مزید تفتیش کریں گے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ حسین لوائی کو جمعرات کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا اور اب تک کی تفتیش سے عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق حسین لوائی کو شام چار بجے قومی ایئرلائن کی پرواز سے اسلام آباد لے کر جایا گیا۔ حسین لوائی ایف آئی اے کی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد گئے ہیں جہاں اسلام اباد میں اعلیٰ حکام ان سے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تحقیقات کریں گے۔
اس سے قبل منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی اور طحٰہ رضا کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت میں ابتدائی تفتیشی رپورٹ پیش کی اور تفتیشی افسر نے ملزمان سے مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی تھی۔ سماعت کے دوران وکیل حسین لوائی نے موقف اختیار کیا کہ بینک کی 200 برانچیں ہیں۔ ہزاروں ملازمین بے روز گار ہوجائیں گے۔ یہ ڈکیتی کا مقدمہ نہیں جو کیس پراپرٹی برآمد کرنی ہو، اکاؤنٹ میں رقم آئی اور دوسرے کے اکاؤنٹ میں چلی گئی جبکہ اکاؤنٹ میں آنے والی رقم کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کو بھیج دیا جاتا تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر ہی ریکارڈ فراہم کیا جارہا ہے۔ 15 جنوری سے تحقیقات کررہے ہیں لیکن کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جبکہ حسین لوائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرنا ہے لہذا ریمانڈ دیا جائے۔جس پر عدالت نے حسین لوائی اور طحٰہ رضا کے ریمانڈ میں 14 جولائی تک کی توسیع کردی۔