کراچی: اسٹیٹ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ جولائی تا مارچ روپے کی قدر میں نو اعشاریہ چھ فیصد کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ ایس بی پی کے مطابق مالی سال 18-2017 کے پہلے نو ماہ میں جاری کھاتے کو 12.1 ارب ڈالر کے تاریخی خسارے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 18-2017 کی تیسری سہ ماہی کی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومتی اخراجات میں کٹوتی کرکے مالی دباؤ کو عارضی طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ اند ر ونی مالیات کی درستگی کے لیے ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنے اور ٹیکس نظام کی کارکردگی کو بڑھانا ضروری ہے۔
ایس بی پی نے جاری رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بین الاقوامی اجناس بالخصوص خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مالی سال 2019 میں تجارتی خسارہ بلند رہے گا اور مالی سال 2019 میں براہ راست سرمایہ کاری میں بھی کمی ہوگی۔ جولائی تا مارچ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے چار اعشاریہ ایک فیصد تک مسا وی رکھنے کے ہدف سے باہر جاکر چار اعشاریہ تین فیصد رہا۔صوبائی اخراجات بڑھنے سے جاری و ترقیاتی اخراجات میں زبردست اضافہ ہوا،
معاشی نمو برقرار رکھنے کے لیے اندرونی اور بیرونی خسارے کا مؤثر انتظام ضروری ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 13 سال کی بلند ترین سطح 5.8 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔