پشاور: خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ پر خودکش حملے کا ذمہ دار چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے انہیں ہٹانے کی سفارش کر دی۔
نگراں وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کی جانب سے صوبائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا ہے کہ چیف سیکرٹری کامران نوید بلوچ اور آئی جی محمد طاہر نے حفاظتی اقدامات کی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ اس لیے ان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لئے کارروائی کی جائے۔
مراسلے میں تجویز دی گئی ہے کہ موجودہ چیف سیکرٹری کی جگہ احمد حنیف اورکزئی کو تعینات کیا جائے جبکہ آئی جی محمد طاہر کو ہٹا کر ان کی جگہ ڈاکٹر نعیم خان کو آئی جی خیبرپختونخوا تعینات کیا جائے۔ کمشنر پشاور کو ہٹا کر پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعلیٰ اکبر خان کو کمشنر پشاور کا اضافی چارج دیا جائے۔ سیکرٹری ہوم اکرام اللہ خان بھی حکومت اور ایجنسیوں کے درمیان رابطے رکھنے میں ناکام رہے۔ اس لئے ان کی جگہ ذاکر آفریدی کو سیکریٹری ہوم تعینات کیا جائے۔
دوسری جانب 10 جولائی کو عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ پر ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ کے مطابق یکہ توت دھماکے میں زخمی ہونے والا شخص محمد عادل دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ 7 زخمی اب بھی زیرعلاج ہیں۔ اسی طرح خیبر ٹیچنگ اسپتال میں بھی ایک زخمی دم توڑ گیا جہاں دو زخمیوں کو اب بھی امداد دی جارہی ہے۔ خیبرٹیچنگ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 12 زخمیوں کو علاج کے بعد فارغ کیا جاچکا ہے۔