مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی انتخابی جلسے میں خودکشس حملے کے بعد قیامت صغرا کا منظرتھا ۔ دھماکے کے بعد ہرطرف بھگڈرمچ گئی تھی ۔ لوگ چیخ و پکار کرتے ہوئے اِدھراُدھر بھاگ رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق جلسے کے پنڈال میں لاشیں بکھر پڑی تھیں جبکہ زخمیوں کی چیخ و پکارسنائی دے رہی تھی ۔ زندہ بچ جانے والوں کے بھی ہوش و حواس بحال نہیں تھے۔
صورتحال واضح ہونے کے بعد زندہ بچ جانے والے لاشوں اور زخمیوں کو دیکھ کردھاڑیں ماررہے تھے ۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اچانک یہ کیا ہوگیا۔
مستونگ بلوچستان کا انتہائی دوردرازعلاقہ ہے جس کی وجہ سے ایمبولینسیں پہنچنے اورامدادی کارروائیوں میں تاخیرہوئی۔ اس دوران وہاں موجود زندہ بچ جانے والے لوگوں نے لاشوں اورزخمیوں کو پنڈال سے اٹھانا شروع کیا ۔
جائے دھماکا پرایمبولینسیں پہنچنے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے امدادی اہلکاروں کے ساتھ مل کرلاشوں اور زخمیوں کو اٹھا کر ایمبولینسوں تک پہنچایا جہاں سے انھیں اسپتال لے جایا گیا۔
واضح رہے کہ خودکش دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 70 افراد جاں بحق اورمتعدد شدید زخمی ہوگئے ۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔