پاکستان پیپلزپارٹی نے 25 جولائی کوعام انتخابات میں حصہ لینے والے انتخابی امیدواروں پردہشتگردی کے حملوں کے باعث ملک بھرمیں تمام جلسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بلاول بھٹو نے انتخابی مہم کا تمام شیڈول منسوخ کردیا ہے جبکہ انتخابی مہم کی نئی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے پارٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کو سکیورٹی خدشات کے باعث بڑے جلسے کرنے کے بجائے کارنرمیٹنگس کرنے کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہےانتہا پسندی اوردہشت گردی کا آج تک حل نہیں نکال سکے، دہشت گردی کے خلاف جتنا کام ہونا چاہیے تھا نہیں ہوا، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سلسلہ پھر سے سامنے آ رہا ہے، اداروں کو مضبوط نہیں بنائیں گے تو عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے، حکومت بنا کر سب کو ایک پیج پر لاؤں گا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، مختلف مقامات پر روکا جا رہا ہے، انتخابی مہم کے لیے یکساں مواقع نہیں ملیں گے تو انتخابی نتائج متنازع بن جائیں گے،پارٹی ورکرز یا عہدیدار کام نہیں کرتے تو ان کے خلاف ایکشن لینا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی انتخابات کا کبھی بائیکاٹ نہیں کرے گی، مطالبہ ہے کہ بروقت الیکشن کرائے جائیں، انتخابات سے قبل دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے،سیاسی جماعتوں پر دہشت گردوں کے حملے ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مشکل حالات کا سامنا کیا ہے اور آگے بھی کرتی رہی گی اور ان تمام حالات کے باوجود الیکشن میں بھرپور حصہ لےگی۔
چیئرمین پی پی پی کا مزید کہنا ہے کہ ہم بروقت اور پُرامن انتخابات چاہتے ہیں، جب سے الیکشن مہم کے لیے کراچی سے نکلا ہوں مشکلات کا سامنا کیا ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مشکل حالات کا مقابلہ کیا آیندہ بھی کریں گے، ہمارے پارٹی ورکرز کو کہا جارہاہے کہ کٹھ پتلی جماعت میں آجاؤ،اپنے خدشات الیکشن کمیشن سمیت ہر جگہ اٹھائیں گے ،پیپلزپارٹی کے لیے عوام کا رسپانس بہت اچھا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہارون بلور کی شہادت کے بعد اظہار یکجہتی کے طور پر جلسہ ملتوی کیا اور مستونگ میں دھماکے کے باعث مالاکنڈ میں جلسہ منسوخ کردیا ہے، اب مالاکنڈ جاؤں گا اور کارکنوں سےملاقات کروں گا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ اداروں کو مضبوط نہیں بنائیں گے تو عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے، جماعتوں اور اداروں کو ایک پیج پر لانے کے لیے پارلیمنٹ کو استعمال کرنا چاہیے، اقتدار میں آئے تو پارلیمان کے فورم سے سب کو ایک پیج پر لائیں گے۔