ایم ایم اے کا مقابلہ لادینی قوتوں سے ہے- مولانا فضل الرحمن

 

راولپنڈی: متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کا مقابلہ لادینی قوتوں سے ہے،جس چیز کا نام الٹا رکھ دو اسکو پی ٹی آئی میں تبدیلی کہتے ہیں،پی ٹی آئی قرضوں پر تنقیدکرتی ہے مگر خود کے پی کے حکومت میں رہی اورصوبے کو 350 ارب کا مقروض کر گئی،70سال سے مسلط حکمرانوں نے نہ ہی معیشت ٹھیک کی اور نہ ہی امن وامان قائم کیا ،فوج مذہبی جماعتوں کے بغیر ملک میں امن قائم نہیں کر سکتی تھی ،آمریت اورسازشوں نے پاکستان کو تقسیم کیا،عوامی فیصلوں کو قبول کیاجائے اگر عوام ریاست کے پیچھے نہ ہو تو ایٹم بم اور توپ بھی کچھ نہیں کر سکتی۔

لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پورے ملک میں الیکشن کے لیے ہر سطح پر مہم جاری ہے ،5 سال بعد قوم کو دوبارہ نئی قیادت چننے کا وقت مل گیا ہے ، مجھے افسوس ہوتا ہے جب ووٹر اپنے ووٹ کا سودا بجلی کے کھمبوں اور چند نوٹوں کے لیے کر دیتا ہے، اس سے ووٹ کی قیمت تباہ ہو جاتی ہے، اقتدار حاصل کرنے کے لیے پہلے تلوار اور بندوق استعمال ہوتی تھی اب اس کی جگہ ووٹ کی پرچی نے لے لی ہے، انہوں نے کہا کہ مومن اور نافرمان ایک جیسے نہیں ہو سکتے، قوم کو اب فیصلہ کرنا ہوگا،70 سال سے پاکستان کا سیاسی اور معاشی نظام مذہب بیزار طبقے کے پاس رہا ہے ،وہ شراب،سود خوری،فحاشی کو جائز سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روشن خیالی جہالت کا دوسرا نام ہے ،روشن خیالوں کو شکست دے کر اسلامی پاکستان کی شناخت کو بحال کرنے کا موقع ہے ،حکمران پاکستان کو نہ خوشحال معیشت دے سکے اور نہ ہی امن وامان دے سکے،کرپشن عروج پر پہنچ گئی ہے پاکستانی معیشت آئی ایم ایف،ورلڈ بینک اورایشین بینک کے قبضے میں ہے ،پی ٹی آئی قرضوں پر تنقیدکرتی ہے مگر خود کے پی کے حکومت میں رہی اورصوبے کو 350 ارب کا مقروض کر گئی، جو لوگ صوبے میں ناکام ہو گئے وہ وفاق میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟350 سو ڈیموں کا دعو یٰ کیا اور ایک ڈیم بھی نہ بنایا ،ایک یونیورسٹی تک نہ بنا سکے،

جس چیز کا نام الٹا رکھ دو اسکو پی ٹی آئی میں تبدیلی کہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنے والے کرپشن ختم نہیں کر سکتے،امن وامان کی بحالی میں مذہبی جماعتوں نے فوج کا ساتھ دیا ، ہمارے تعاون کے بغیر وہ ایک علاقے میں بھی امن قائم نہیں کر سکتے تھے،،نگران حکومت نے قرض کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا مگر کسی نے ان سے نہیں پوچھا،ناکام قوتوں سے اقتدارواپس لینا ہے۔