اسلام آباد: نگراں وفاقی کابینہ نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکا اوپن ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کے لئے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کا بینہ کا اجلاس آج ہوا۔ اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا۔
اجلاس میں امن وامان کی صورت حال پرغورکیا گیا اورانتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے اقدامات کو حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں کابینہ کو ملک میں امن وامان کی صورت حال اوردہشت گردی کے حالیہ واقعات پربریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اورایف اے ٹی ایف کی شرائط کو زیرغورلایا گیا جبکہ اجلاس میں بینکنگ کورٹ ٹو لاہورکے جج کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی دی۔
وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا فیصلہ کیا اورجیل ٹرائل کے لئے نیب آرڈیننس کے تحت جاری نوٹیفکیشن منسوخ اورجیل ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لینے کی منظوری دی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف اورصاحبزادی مریم نواز کی لندن سے وطن واپسی پر وزارت قانون و انصاف نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق نواز شریف کے خلاف دو نیب ریفرنسز کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی جانا تھی۔
فاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹرعلی ظفر نےبتایا کہ نوازشریف کا ٹرائل کابینہ فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل میں شفٹ کیا تھا لیکن اب ان کا جیل ٹرائل نہیں ہوگا اورسماعت کھلی عدالت میں ہوگی جس کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔
نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتساب عدالت سے نوازشریف کا اڈیالہ جیل میں ٹرائل سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس لیے نیب کی درخواست پرجب انہیں لایا گیا تھا تب صرف ایک سماعت کے لئے جیل ٹرائل کی منظوری دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات ہوئے تو نوازشریف کے کیس کی سماعت دوسری عدالت منتقل کی جاسکتی ہے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں الیکشن کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی گئی، الیکشن کے ضابطہ اخلاق پر بات ہوئی اور فیصلے ہوئے کہ کس طرح اس عمل کو مزید بہتر بنانا ہے، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے اس لئے سیکیورٹی خدشات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نگران وزیراطلاعات نے بتایا کہ فاٹا کے حوالے سے کابینہ اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا ہے، فاٹا اورپاٹا والوں سے بجلی پرسیلزٹیکس نہیں لیا جائے گا، وہاں ہونے والی مینوفیکچرنگ اورریٹیلرزپر بھی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لیں گے جبکہ پرافٹس اورگینز پرانکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔
بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ فاٹا میں وہی قوانین نافذ ہوں گے جو پورے پاکستان میں ہیں لیکن فاٹا کا انفرا اسٹرکچرجادو کی چھڑی سے مکمل نہیں ہوسکتا، وفاق اورصوبے سے ملنے والے فنڈزصرف فاٹا کے لئے استعمال ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق پالیسی فیصلے کئے گئے، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بہت اقدامات کرنا ہیں۔