کورونا کی وجہ سے نواز شریف سمیت کئی مریضوں کے علاج میں خلل آیا ہے۔فائل فوٹو
کورونا کی وجہ سے نواز شریف سمیت کئی مریضوں کے علاج میں خلل آیا ہے۔فائل فوٹو

پمز اسپتال کا کارڈیک سینٹر کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبیعت کی خرابی کے باعث ڈاکٹروں کی ہدایت پر اڈیالہ جیل سے پمز اسپتال منتقل کرکے کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق نوازشریف کے کل مختلف ٹیسٹ کئے گئےتھے اور ان کی آج دوبارہ ای سی جی کی جائے گی جس سے ان کی پہلے سے جاری دوائیں جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پمز کا پانچ رکنی بورڈ نوازشریف کی صحت کا جائزہ لے گا جبکہ ان کےذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی میڈکل بورڈ سے رابطے میں ہیں اور اسپتال انتظامیہ کو ان کی پرانی دواؤں کے بارے میں آگاہ کررہے ہیں۔
اسپتال میں جیل خانہ جات پولیس کے ایس پی کی سربراہی میں 10 اہلکار بھی نواز شریف کے ساتھ رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی درخواست پر جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل بلایا۔ ڈاکٹر عدنان نے اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم کا مکمل طبی معائنہ کیا اور پھر ان کی تجویز کی روشنی میں نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو اتوار کی رات 8 بجے کے قریب سخت سیکورٹی میں اڈیالہ جیل سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پہنچایا گیا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی جیل سے منتقلی پر پمز اسپتال میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے اور وی آئی پی وارڈ کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی کو موقع پر پہنچنے اور غیر متعلقہ افراد کو وی آئی پی وارڈ کے اردگرد سے ہٹانے کی ہدایت کی جبکہ سادہ کپڑوں میں پولیس کے جوان بھی پمز اسپتال کے مختلف حصوں میں تعینات کئے گئے ہیں۔
پمز اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں ریسیو کیا اور نواز شریف کے داخلے کے بعد کارڈیک سینٹر میں عام مریضوں کا داخلہ بند کر دیا گیا۔ اسپتال میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر نعیم ملک نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا اور بلڈ ٹیسٹ، شوگر لیول اور معمول کے ٹیسٹ کئے ۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے خون کی ٹیسٹ رپورٹ میں ٹروپونن کی زیادتی تھی اور ٹروپونن ہائی ہونے پر انہیں اکیوٹ کورنری سینڈروم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی کہنیوں اور پاؤں میں درد تھا اور سوجن بھی تھی، رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا عارضہ بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔
نگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کی ای سی جی رپورٹ معمول سے ہٹ کر آئی اس لیے ان کی صحت سے متعلق کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے۔ نواز شریف معمول کے مطابق چہل قدمی کرتے ہیں تاہم انہیں پمز اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔