شاہین ایئر کو چین میں پھنسنے والے مسافروں کو 1 لاکھ دینے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہین ایئر کو چین میں پھنسنے والے مسافروں کو فی کس ایک لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل بینچ نے چین میں پھنسے مسافروں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ اس موقع پر سی ای او شاہین ائیر لائن احسان صہبائی عدالت میں پیش ہوئے۔
شاہین ایئر لائن کے سی ای او نے کہا کہ بدقسمتی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ متاثرین کو کیا ہرجانہ ادا کریں گے؟ کیونکہ متاثرین کو امداد کی فراہمی تک آپ باہر نہیں جائیں گے۔ آپ کا نام ای سی ایل میں شامل کریں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ شاہین ایئر لائین اربوں روپے کی نادہندہ ہے اور اس نے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ شاہین ایئر لائن کو فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وارننگ دی گئی تھی، لیکن اپنے رویے کی وجہ سے اسے چین والے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے مسافروں کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنا ہوں گے۔ مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے؟ سی ای او احسان صہبائی نے کہا کہ ہم 50 لاکھ روپے ادا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن ائیرپورٹ پر بیٹھا غیر معمولی اذیت ہے، مسافروں کو فی کس ایک ایک لاکھ روپے ادا کرنے چاہیں کیونکہ کئی مسافروں نے ادھار لئے اور بعض کے اخراجات سفارتخانے نے بھی کئے۔
ایئر لائن کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ 3 دن تک مسافروں کے تمام اخراجات شاہین ائیر لائن نے اٹھائے۔ اصل مسئلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہے، آپ سے التجا ہے ایوی ایشن انڈسٹری کا کچھ کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایوی ایشن کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ سول ایوی ایشن کے ساتھ تنازعات سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔