آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس بغاوت کو ناکام بنادیا تھا۔ فائل فوٹو
 آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس بغاوت کو ناکام بنادیا تھا۔ فائل فوٹو

راحیل شریف کی بیرون ملک تقرری کا معاملہ کابینہ کےسامنے رکھنے کاحکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی بیرون ملک اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طورپرتقرری کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ججز اورسرکاری ملازمین کی دوہری شہریت کیس کی سماعت کی، اس دوران سیکریٹری دفاع اوراٹارنی جنرل پیش ہوئے۔

دوران سماعت افواج پاکستان میں دہری شہریت اورسابق آرمی چیف جنرل (ر) کی تقرری کا معاملہ بھی زیرغورآیا۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری افسر کی بیرون ملک ملازمت کے لیے نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ ( این او سی ) لینا ضروری ہے اورسرکاری سروسز رولز کےمطابق یہ این اوسی وفاقی کابینہ دیتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ این او سی وفاقی حکومت جاری کرتی ہے لیکن اس کے لیے وفاقی کابینہ سے منظوری لینا ضروری ہے جبکہ جنرل (ر) راحیل شریف کے معاملے پروفاقی کابینہ سے اجازت نہیں لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ سے اجازت لینا ضروری ہے، اس سلسلے میں ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔

اس پرسیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن نے بتایا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طور پر تقرری پر جنرل ہیڈ کوارٹرز( جی ایچ کیو ) نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جی ایچ کیو کی منظوری کے بعد معاملہ وزارت دفاع کو بھجوا دیا تھا۔

سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا راحیل شریف کے معاملے پر وفاقی حکومت سے این او سی نہیں لیا گیا تھا بلکہ انہیں اجازت وزیردفاع نے دی تھی۔

اس پرچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے، وفاقی حکومت کا اختیار کابینہ کے زیراختیار ہوتا ہے، یہ معاملہ عجلت کا ہے۔

عدالت نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ وہ جنرل (ر) راحیل شریف کی تقرری کے معاملے کو منظور یا مسترد کرنے کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے سامنے رکھیں۔

اس پراٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ این او سی کے معاملے پرمزید جواب کے لیے وقت درکارہے، جس پر عدالت نے سماعت موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد تک کے لئے ملتوی کردی۔

عدالت میں سماعت کے دوران انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) کے سابق سربراہ جنرل شجاع پاشا کا معاملہ بھی زیرغورآیا۔

سیکریٹری دفاع نے بتایا کہ احمد شجاع پاشا نے جواب دیا ہے کہ وہ کوئی نوکری نہیں کررہے ہیں جبکہ دہری شہریت کے معاملے پرافواج میں سب سے بیان حلفی لیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف اورانٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا کی بیرونِ ملک ملازمت کے لئے دیا گیا این او سی طلب کیا تھا۔

اس سے قبل سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے سیکریٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا جبکہ فوج میں دوہری شہریت کے حامل افراد سے متعلق جواب بھی طلب کیا تھا۔