عمران خان سے قادیانیوں کو رعایت دلانے کیلئے برطانوی ارکان پارلیمنٹ سرگرم

لندن: ملک کے متوقع وزیراعظم اورپاکستان تحریک انصاف کے وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد امیدوارعمران خان کی جانب سے الیکشن سے پہلے توہین رسالت کے قانون کی حمایت اوراس کے دفاع کے بعد اسلام دشمن قادیانیوں نے امتیازی قوانین کو جواز بناکر واویلا کرنا شروع کردیا ہے اوراس قانون کو ختم کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔

اس سلسلے میں انھوں نے برطانیہ کے ذریعے دباؤ ڈلوانا بھی شروع کردیا ہے۔ قادیانیوں کی اس مذموم کوششوں اورواویلے کے بعد پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم کرانے اورقادیانیوں کو پاکستان میں رعایت دلانے کیلئے برطانوی اراکین پارلیمنٹ سرگرم ہوگئے ہیں اوراس سلسلے میں انھوں نے عمران خان کے سابقہ بردارنسبتی کو بھی ساتھ ملایا ہے۔

یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الیکشن سے قبل اسلام آباد میں علما سےخطاب کرتے ہوئے دو ٹوک الفاط میں کہا تھا کہ وہ توہین رسالت کے قانون’’ 295 سی‘‘ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور برسراقتدار آنے کے بعد اس کا ہر صورت دفاع کریں گے۔ اس قانون کے تحت توہین رسالت پر سزائے موت کا اطلاق ہوتا ہے۔

امت کی رپورٹ کے مطابق لندن میں جلسہ سالانہ کے نام سے قادیانیوں کا 3 سے 5 اگست تک ایک اجتماع ہوا ہے۔ اس اجتماع  سے قادیانیوں کی حمایت میں قائم برطانوی پارلیمنٹ کے گروپ کل جماعتی پارلیمانی گروپ برائے قادیانی کے ایک اہم رکن برطانوی ممبر پارلیمنٹ سرایڈورڈ ڈیوی نے بھی خطاب کیا۔

 

خاص بات یہ ہے کہ قادیانیوں کے اس گروپ میں عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما کے بھائی اورعمران خان کے سابق برادرنسبتی زیک اسمتھ بھی شامل ہیں جنھیں عمران خان پرداباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کرنے کی بھرپورکوشش کی جارہی ہے۔

اپنے خطاب میں برطانوی ایم پی اورسابق کابینہ کے وزیرسرایڈورڈ ڈیوی نے پاکستان کے متوقع وزیراعظم عمران خان کو مذہبی اقلیتوں کے خلاف ملکی قوانین کو بہترکرنے کا چیلنج دے دیا  یا بالفاظ دیگرپاکستان میں قادیانیوں کی موجودہ حیثیت جوآئین کے تحت ’’غیرمسلم ‘‘ ہے اسے قانون سازی کے ذریعے تبدیل کرنے کیلئے بلاواسطہ دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔

برطانوی ایم پی سرایڈورڈ ڈیوی نے برطانیہ میں سالانہ قدیانی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حتمی پیغام پاکستان کے نئے متوقع وزیراعظم کیلئے ایک چیلنج ہے۔انھوں نے اپنے خطاب میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کی ( عمران خان ) کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان میں  مذہبی اقلیتوں کے خلاف پریشانی، ان میں پائی جانے والی تشویش اور امتیازی سلوک کو کم کریں اوراسے ختم کریں کیونکہ اب انھیں ایسا کرنے کا موقع حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس اب نہ صرف قادیانیوں بلکہ عیسائیوں اوردوسرے اقلیتی مذاہب کے لوگوں کی حالت بہتر بنانے کا بھی بہترین موقع ہے۔برطانوی ایم پی نے مزید کہا کہ اب اس طرح نہیں چلے گا کہ آپ پاکستان میں طالبان کے دوست بن جائیں اوربرطانیہ میں آکرایک لبرل بن جائیں ۔

انھوں نے کہا کہ وہ عمران خان پرزوردیتے ہیں کہ وہ رواداری کو فروغ دیں اور پاکستان میں ہر کسی کے لئے آزادی اورانسانی حقوق کے دروازے کھولیں۔

دوسری جانب دنیا بھرمیں قادیانیوں کی ناپاک سرگرمیاں کس حد تک تیزی سے فروغ پارہی ہیں اس کا اندازہ ان اعدادوشمار سے لگایا جاسکتا ہے جو قادیانیوں کے اس سالانہ اجتماع میں پیش کئے گئے۔

اس سالانہ جلسے میں قادیانیوں کے سربراہ مرزا مسروراحمد قادیانی نے بتایا کہ دنیا بھرمیں 75 زبانوں میں قادیانیوں کے قران کے تراجمِ کی اشاعت ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ 2  نئے ملکوں میں قادیانیوں کی جماعت کی بنیاد ڈالی گئی ہے، اس طرح ان ممالک کی تعداد 212 ہوگئی ہے جہاں قادیانی سرگرم ہیں۔

مرزا مسروراحمد قادیانی نے مزید بتایا کہ اس سال ان کی نئی بننے والی عبادگاہوں کی تعداد 411 ہوگئی ہے۔ دنیا کے 127 ممالک میں مشن ہاؤسز کی تعداد 2826 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ عربوں تک قادیانیوں کا پیغام پہنچانے کیلئے 125 کتب کا عربی زبان میں ترجمہ کرکے ان کی اشاعت کی گئی ہے۔