سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل اورعوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے گذشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بدھ کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
مظاہرے کے دوران ان جماعتوں کے کارکنوں نے نہ صرف چیف جسٹس کا نام لے کر اُن کے خلاف نعرے لگائے بلکہ فوج اوراس کے سربراہ کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی تھی۔
اس مظاہرے میں ملک کے 2 سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اورراجہ پرویز اشرف سمیت جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اورمتعدد سابق وفاقی وزرا نے شرکت کی تھی۔
تھانہ سیکریٹریٹ کے انچارج اوراس مقدمے کے تفتیشی افسر محمد محبوب نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس مقدمے میں صرف 2 افراد کو نامزد کیا گیا ہے اوردونوں کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے۔
ان ملزمان میں پیپلزپارٹی کی خاتون کارکن شہزادہ کوثرگیلانی کے علاوہ راجہ امتیازعلی شامل ہیں۔ تفتیشی افسر کے مطابق اس مقدمے میں دیگر نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے اورویڈیو فلم کے ذریعے دیگر ملزمان کی نشاندہی کرکے اُنھیں گرفتار کیا جائے گا۔
پولیس انسپکٹر محبوب کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سات کے علاوہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 228 کے تحت درج کیا گیا ہے جو کہ عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر اور نعرے بازی کرنے سے متعلق ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام ابھی اس مقدمے پر کارروائی کرنے اور لوگوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تاہم اس کا فیصلہ آنے والی حکومت پرچھوڑا جائے گا کہ آیا وہ پولیس کو عدلیہ مخالف اور دیگراداروں کے خلاف نعرے بازی کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیتی ہے یا نہیں۔