ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوجی افسران کی تربیت کے لئے امریکی حکومت کے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کے تحت فنڈزجاری کئے جاتے ہیں تاہم آئندہ تعلیمی سال کے لئے پاکستان فوجی افسران کی ٹریننگ کی مد میں یہ فنڈزدستیاب نہیں ہوں گے۔
اس سلسلے میں واشنگٹن میں قائم امریکی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے حکام نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوجی افسران کے لئے مختص نشستوں کو اب دیگرممالک کے افسران سے پُر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ان متعدد تربیتی اداروں میں سے ایک ہے جہاں پاکستان کے فوجی افسران کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اورگزشتہ ایک دہائی سے یہاں ان کے لئے نشستیں مختص تھیں۔
رواں برس کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو سیکیورٹی کی مد میں دی جانے والی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا لیکن پاکستانی فوجیوں کا تربیتی پروگرام جاری رکھنے کا ارادہ ظاہرکیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں اورپھرایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان سے سیکیورٹی تعلقات منقطع کرلئے تھے لیکن بعد میں امریکی عہدیداروں نے اسے غلطی قراردیا تھا۔
امریکی حکام کا ماننا تھا کہ پاکستان سے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے سے طالبان ، القاعدہ اوردیگر دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملا ۔
یہ بھی یاد رہے کہ 1960 سے امریکا پاکستان کے فوجی افسران کو عسکری تعلیم و تربیت فراہم کرتا ہے، یہ سلسلہ 1990 میں منقطع کردیا گیا تھا تاہم 11 ستمبر2001 کے بعد اسے دوبارہ بحال کردیا گیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں تشویش ہے کہ پاکستان کے فوجی افسران کی ٹریننگ کیلئے فنڈز روکنے سے دونوں ممالک کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔
دوسری جانب پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے انہیں تربیت کے لئے چین اور روس کی طرف دیکھا پڑے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھرنوریٹ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکسستان کے فوجی افسران کیلئے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کی منسوخی کا تخمینہ 24 لاکھ 10 ہزارڈالر ہے جبکہ اس کے ساتھ مزید 2 پروگرام بھی متاثر ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکی فوجی اداروں سے تربیت حاصل کرنے والوں میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اورآئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفٹننٹ جنرل نوید مختار بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن تھنک ٹینک میں پاکستانی امور کے ایک ماہرمائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے فوجی افسران کی ٹریننگ کیلئے فنڈز روکنے کا امریکی اقدام اچھا فیصلہ نہیں اورپاکستان کو سخت پیغام بھیجنے کیلئے اس کے علاوہ بھی کئی اورطریقے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعلقات میں خیرسگالی اوراعتماد کی فضا متاثرہوسکتی ہے اور اس سے یہ امکان بھی کم ہوجائے گا کہ پاکستان امریکی توقعات کے مطابق چلے۔