پیرس:کیلا کس کو پسند نہیں ہوتا سارا سال آسانی سے دستیاب یہ پھل میگنیشم اور پوٹاشیم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے متعدد فوائد کا حامل ہوتا ہے جبکہ بچوں کی اچھی نشوونما کے لیے بھی اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔
تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ چھلکا اتار کر اسے کھانے کے لیے علاوہ بھی اس سے کیا کچھ کرسکتے ہیں؟ دنیا کے مقبول ترین پھلوں میں سے ایک کیلوں سے ایسا بہت کچھ کیا جاسکتا ہے جس کا آپ تصور تک نہیں کرسکتے۔
ایسے ہی چند فوائد آپ کو حیران کرکے رکھ دیں گے۔
دانتوں کو جگمگائیں
ہر شخص ہی موتیوں کی طرح جگمگاتے دانت چاہتا ہے، مگر کیا آپ اس کے لیے مہنگا علاج کرانا پسند کریں گے؟ کیلے کے چھلکوں میں سیٹرک ایسڈ ہوتا ہے جو کہ دانتوں پر موجود داغوں کو ہلکا کرتا ہے، اس کو گھر میں استعمال کرنے کے لیے دانتوں کو برش کرنے کے بعد کیلے کے چھلکے کو دانتوں پر دو منٹ تک روزانہ رگڑیں، آپ کی مسکراہٹ نہ صرف سفید بلکہ جگمگانے لگے گی۔
فرسٹ ایڈ
کیلوں کے چھلکے ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہ کیڑوں کے کاٹنے، چھوٹی خراشوں یا سورج کی شعاعوں سے جلد جلنے کے لیے بہترین ہوتے ہیں، بس آپ کو چھلکا متاثرہ حصے میں رکھنا ہے اور دبا کر رکھنا ہے، یہ عمل اس وقت تک کریں جب تک کچھ ریلیف محسوس نہ ہو۔
خشک بالوں میں نئی جان
اگر تو بال خشک اور روکھے ہوگئے ہیں اور مڑ رہے ہیں تو کیلوں کا ہیئر ماسک مددگار ثابت ہوسکتا ہے، ایک سے تین کیلوں کو لیں اور ان کا مساج پورے سر پر کریں، اس کے بعد پندرہ منٹ کے لیے چھوڑ دیں اور پھر شیمپو سے دھولیں۔
سینے کی جلن میں کمی لائیں
کیلا ایک اکلائن پھل ہے یعنی اس میں میگنیشم آکسائیڈ بیس گرین اور کیلشیئم کاربونیٹ بیس گرین موجود ہوتے ہیں، جو کہ معدے میں تیزابیت کو معمول پر لاتے ہیں۔ اگر آپ کیلوں کو اکثر کھانا عادت بنالیں تو یہ سینے کی جلن کے لیے گھریلو ٹوٹکے سے کم نہیں جبکہ ناشتے میں ایک کیلا کھانا دن بھر پیٹ کو ٹھیک رکھتا ہے۔
پھانس نکالیں
اگر لکڑی کی پھانس گوشت میں پھنس جائے تو وہ بہت زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے، کیلوں کے چھلکوں میں ایسے اجزاءہوتے ہیں جو پھانس کو ڈھیلا کرکے جلد سے نکالتے ہیں۔ چھلکوں کے اندرونی حصے کو متاثرہ جگہ پر تیس منٹ تک دبا کر رکھیں اور پھر کسی چیز سے پھانس کو کھینچ لیں۔
فیس ماسک بنانا
بیوٹی پارلرز جاکر بھاری خرچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے جب آپ کے پاس کیلے موجود ہیں؟جی ہاں آپ کیلوں کو قدرتی فیس ماسک کے طورپر بھی استعمال کرسکتے ہیں جو جلد کی نمی کو برقرار رکھتے ہوئے اسے دیکھنے اور چھونے میں نرم و ملائم بناتا ہے۔ بس ایک پکے ہوئے درمیانے سائز کے کیلے کوپیس کرپیسٹ کی شکل دے دیںاور پھر اسے نرمی سے چہرے و گردن پر مل لیں۔ اسے دس سے بیس منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔
کیلے کی بہترین منجمند آئسکریم
گرمیوں کے اس موسم میں اپنے دوستوں اورگھروالوں کی بہترین دعوت کے لیے چارکیلوںکو درمیان میں سے آدھا کاٹ لیں اورپھرلکڑی کی آئسکریم اسٹک میں پرو کر اسے دبا کر سپاٹ کرلیں۔ اس کے بعد انہیں مومی کاغذ میں لپیٹ کر فریزر میں رکھ دیں۔ چند گھنٹوں بعد اس مزیدار بنانا آئسکریم کو مہمانوں کے سامنے پیش کریں۔
گوشت کو نرم بنائیں
ایشیاءکے متعدد ممالک میں کیلوں کے پتوں کو گوشت پرلپیٹ دیا جاتا ہے جس سے وہ زیادہ نرم و لذیذ ہوجاتا ہے۔ ایسے علاقوں میں یہ بھی مشہور ہے کہ پتوں سے ہٹ کر کیلوں کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تو اگر کبھی آپ کو ڈر ہو کہ آپ کا بنایا ہوا روسٹ سخت یا بہت زیادہ خشک ہوسکتا ہے تو اسے نرم کرنے کے لیے چھلکوں کے ساتھ کیلا فرائی پان میں رکھ کر اسے گرم کریں۔
سلور کے برتن اور لیدر کے جوتوں کی پالش پڑھنے اور سننے میں یہ کوئی مذاق لگتا ہوگا مگر کیلے کے چھلکے کے ذریعے آپ اپنے سلور یا چاندی کے برتنوں اور چمڑے کے جوتوں کی اصل چمک کو پھر سے واپس لاسکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو آپ چھلکے کے اندر سے کیلے کے ذرات کو ختم کریں اور پھر اس کے اندرونی حصے کو جوتوں یا برتنوں پر رگڑنا شروع کریں۔ جب آپ یہ کام کرلیں تو پھر جوتے یا برتن کو کسی نرم کپڑے سے صاف کریں۔ آپ ان کی چمک دمک دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اور اس تیکنیک کو چمڑے کے فرنیچر پر بھی آزمایا جاسکتا ہے تاہم پہلے کسی چھوٹے حصے پر اس کو آزما کر دیکھیں اس کے بعد کسی بڑی کرسی پر کام کرنے کا سوچیں۔
گھر کے پودوں کو چمکانا
کیا آپ کے گھر میں لگے پودوں کے پتے دیکھنے میں گرد آلود نظر آتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو انہیں پانی سے صاف کرنے کا نہ سوچیں کیونکہ اس سے مٹی ارگرد پھیل جائے گی اور صاف کچھ بھی نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس آپ ہر پتے کو کیلے کے چھلکے کے اندرونی حصے سے پونچھے۔ اس سے پتوں کی سطح پر اکھٹی گرد ہٹ جائے گی اور پتوں کی اصل چمک واپس لوٹ آئے گی۔
پودوں کو کیڑوں سے بچائیں
کیا کیڑے آپ کے گلاب یا دیگر پودوں پر حملہ کرتے ہیں؟ تو خشک یا ایک یا دو انچ تک کٹے ہوئے کیلے کے چھلکوں کو گہرائی میں کیڑوں سے متاثرہ پودے کی بنیاد کے گرد لپیٹ دیں اور پھر بہت جلد ہی یہ خطرناک کیڑے اس پودے کی جان چھوڑ دیں گے۔ کبھی بھی پورا چھلکا یا کیلوں کو اس کام کے لیے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ دیگر جانوروں کو اپنی جانب متوجہ کریں گے جو کھود کر انہیں نکال کر کھا جائیں گے جبکہ پودا بھی تباہ ہوکر رہ جائے گا۔
کھاد کے طور پر استعمال کرنا
کیلے کے چھلکے اس کے پھل کی طرح ہی پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ ایسا اہم جز ہے جو ہمارے جسم اور آپ کے باغ دونوں کے لیے اہم ہے۔ کیلے کے خشک چھلکے موسم بہار کے آغاز میں کسی بلینڈر میں پیس لیں اور اس سفوف کو نئے پودوں اور بیجوں پر چھڑک دیں۔ گلاب کی متعدد اقسام اور دیگر پودوں کو اس سفوف سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
تتلیوں اور پرندوں کو اپنے گھر کی جانب لانا
زیادہ سے زیادہ تتلیاں اور متعدد اقسام کے پرندوں کو اپنے گھر کے احاطے میں لانے کے لیے چھلکوں کے ساتھ کیلے کسی اونچے پلیٹ فارم پر رکھ دیں۔ کیلوں کے چھلکوں میں کئی جگہ سوراخ کردیں اکہ پھل تک رسائی تتلیوں کے لیے زیادہ آسان ہوسکے۔ یہ پھل شہد کی مکھیوں اور بھڑوں کو بھی اپنی جانب کھینچ سکتا ہے تو اس امر کو یقینی بنائیں کہ جس جگہ اسے رکھا جائے وہ کافی بلندی پر ہو اور گھر کے وسط میں نہ ہو۔ اسی طرح سورج غروب ہونے کے بعد پھل کو ہٹالیں ورنہ دیگر جانور بھی وہاں دعوت اڑانے کے لیے پہنچ سکتے ہیں۔
کیڑوں کے ڈنک کا علاج
کسی مچھر یا کیڑے کی جانب سے کاٹے جانے پر کیلے کے چھلکے کو متاثرہ حصے پر کچھ منٹ کے لیے دبا کر رکھیں جو کہ خارش کو ختم کرنے کا حیران کن حد تک آسان طریقہ ہے۔ ایک تھقیق کے مطابق کیلے کے چھلکوں کو ورم کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔