عمران خان ملک کے نئے وزیراعظم منتخب،کڑے احتساب کا عزم

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کرلیا ہے۔ عمران خان ملک کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ انھوں نے 176 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل شہباز شریف کو96 ووٹ ملے۔

عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہوتے ہی مسلم لیگ ن کے ارکان نے بازوؤں پر سیاہ پٹی باندھ کر ایوان میں احتجاجاً نعرے بازی شروع کردی اوراسپیکرکو بولنے نہیں دیا. لیگی ارکان نے’’ ووٹ کی چوری بند کرو‘‘ ، ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘، ’’ نہ بکنے والا نہ جھکنے والا نوازشریف ‘‘ کے نعرے لگائے۔ ن لیگی ارکان نوازشریف کی تصاویراٹھا کراحتجاج کرتے رہے۔

اس موقع پرتحریک انصاف کے ارکان نے بھی عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

اسپیکر کی ہدایت کے باوجود جب لیگی ارکان کا احتجاج ختم نہ ہوا تو اسپیکر نے اجلاس 15منٹ  کیلئے ملتوی کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کچھ دیرملتوی کرنے کیلئے اسپیکر کو پیغام بھیجا تھا۔

وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ن لیگ نے دوبارہ نعرے بازی شرع کردی جس پراسپیکرنے انھیں خاموش ہونے کی ہدایت کی اورنومنتخب وزیراعظم عمران خان کو ایوان سے خطاب کرنے کی دعوت دی ۔

نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اپنے پہلے خطاب میں سب سے پہلے خدا کا شکرادا کیا اورپھرعوام کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ وہ سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے ، کسی ڈاکو کو کوئی این ان آر او نہیں ملے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی 22 سالہ جدوجہد سے یہاں پہنچے ہیں ، نہ ان کے  والد سیاستدان تھے اورنہ کسی فوجی ڈکٹیٹر نے انھیں پالا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ملک لوٹا ہے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ مہینے میں دوبارایوان میں کھڑے ہوکرجواب دیں گے۔ ملک کا لوٹا گیا پیسہ واپس لائیں گے۔ اپنی قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ جو تبدیلی وہ لائیں گے قوم اسی کے لئے ترس رہی تھی۔

نومنتخب وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں شورمچانے والوں سے سوال کرتے ہیں کہ انھوں نے 2013 میں 4 حلقے کھولنے کیلئے کہا تھا تو کیا غلطی کی تھی ؟ ۔ انھوں نے میرے کہنے پر4 حلقے کیوں نہیں کھولے تھے ۔ ہمیں 4 حلقے کھلوانے کیلئے عدالتوں میں جانا پڑا، ہم ایسا انتخابی نظام بنائیں گے کہ جیتنے اورہارنے والے دونوں انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے۔

عمران نے کہا کہ جتنا مرضی آپ شورمچالیں ، جتنا چاہیں احتجاج کرلیں لیکن وہ کسی کی بلیک میلنگ میں نہ آئے ہیں اورنہ آئیں گے اوراگر اپوزیشن دھرنا دے گی تو انھیں کنٹینربھی دیں گے ، کھانا بھی دینگے اورسپورٹ بھی کریں گے لیکن جو مرضی چاہے کرلیں آپ کو این آراو نہیں دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے بعد ن لیگ صدرشہبازشریف نے بھی ایوان سے خطاب کیا اورعمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے کارنامے بھی گنوائے ۔ اس دوران تحریک انصاف کے ارکان نعرے بازی کرتے رہے۔

اس کے بعد ایوان سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کچھ اردو اورباقی انگریزی میں خطاب کیا۔

اس سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس نومنتخب اسپیکراسد قیصرکی زیرصدارت شروع ہوا۔

اجلاس کا آغاز تلاوت قران پاک سے ہوا ۔ اسپیکراسد قیصر نے کہا کہ ایوان کے معززارکان شائیستگی برقراررکھیں گے اورجس نے شور شرابا یا نعرے بازی کی تو اسے ایوان سے باہر نکال دیا جائے گا۔

اس کے بعد انھوں نے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ارکان کو قوائد و ضوابط سے آگاہ کیا اورایوان کو 2 حصوں میں تقسیم کیا۔

اس طرح جب رائے شماری کا عمل شروع ہوا تو عمران خان کو ووٹ ڈالنے والے ارکان نے اسپیکر کے دائیں جانب سے لابی میں جاکر ووٹ ڈالے جبکہ شہبازشریف کو ووٹ ڈالنے کیلئے ارکان نے بائیں جانب کی لابی سے ووٹ ڈالے۔

وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ایوان میں خفیہ رائے شماری نہیں ہوئی بلکہ اوپن ووٹنگ ہوئی۔

ایوان میں رائے شماری سے پہلے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اپنی نشست سے کھڑے ہوکرایوان میں اوراس کے گیٹ پرلوگوں کے رش پرکہا کہ ہمیں احساس ہے کہ آج اہم دن ہے اور30 سال سے اسمبلی میں آرہا ہوں لیکن ایسے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے، آج مستقبل کے وزیراعظم سمیت تمام سیاسی رہنما پارلیمنٹ میں موجود ہیں کوئی افسوس ناک واقعہ نہ ہوجائے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی سڑھیوں اور گیٹ پر لوگوں کھڑے ہیں ، پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوتا لوگ فائرایگزٹ کے سامنے بھی کھڑے ہوگئے ہیں، میں بہت حساس بات کر رہا ہوں مہربانی فرما کر جگہ خالی کرائیں۔

نومنتخب وزیراعظم عمران خان کل ہفتہ کو صبح ساڑھے 9 بجے ایوان صدرمیں حلف اٹھائیں گے۔ صدرمملکت ممنون حسین نومنتخب وزیراعظم سے حلف لیں گے۔

ایوان صدر میں حلف کی تقریب کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے کارڈز بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ایوان میں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے رائے شماری میں پاکستان پیپلزپارٹی اورجماعت اسلامی نے حصہ نہیں لیا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے انتخاب کیلئے رائے شماری میں حصہ نہ لینا ان کا جمہوری حق ہے۔

واضح رہے کہ بلاول بھٹو نے رائے شماری سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ پیپلزپارٹی وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی جبکہ آصف زرداری ایوان میں موجود نہیں تھے ۔

اس سے پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے جب صدرن لیگ  شہبازشریف ایوان میں پہنچے تو انہوں نے خورشید شاہ ، راجہ پرویزاشرف اوربلاول بھٹو سے مصافحہ کیا۔

شہبازشریف جب اپنی نشست کے قریب پہنچے تو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی نشست سے اٹھ کران کے پاس آئے اورمصافحہ کیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان مختصر سی بات چیت بھی ہوئی اورپھر عمران خان اورشہبازشریف اپنی نشستوں پربیٹھ گئے۔

ایوان میں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف سے مختصر گفتگو کرکے ایوان سے کچھ دیرکیلئے باہرچلے گئے جبکہ ان کے ساتھ ہی پیپلزپارٹی کے ارکان بھی ایوان سے باہرچلے گئے۔