اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کافیصلہ کیا ہے اورنواز شریف کے بیٹے حسن، حسین اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان لانے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں نئی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی جس میں ملک کی معاشی صورت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی زیرغور آئی اور اس دوران وزارت خزانہ اور پلاننگ کے حکام نے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی جب کہ وزیراعظم نے معاشی، اقتصادی اور سماجی پالیسیوں سے متعلق وزراء کو آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے خطاب میں پیش کردہ نکات اور وعدوں پر عمل درآمد کے ٹاسک سونپ دیئے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو وزارتوں میں سادگی اور انتظامی اخراجات کم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو اسحاق ڈار، حسن اور حسین نواز کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، ان کے ریڈ وارنٹ پہلے سے جاری ہیں، وزارت قانون اور داخلہ کو کہاہے کہ وارنٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، یہ لوگ پاکستان کے فرار مجرم ہیں، ضروری ہے انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور احتساب کا سامنا کریں۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج کی خدمات واپس لے لیں ہیں جس کے بعد کوئی بھی وزیر سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج نہیں کراسکے گا جب کہ عمران خان سمیت دیگر وزرا سرکاری خرچے پر دورے نہیں کریں گے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ڈیڈ پراپرٹیز کوعوام کے استعمال میں لایا جائے گا اور نچلے درجے کے ملازمین کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا جب کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر شاہ محمود قریشی کو او آئی سی میں خط لکھنے کو کہا ہے