اسلا م آباد:چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے چیئرمین نیب کو پیر کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغرحیدرکوبھی پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نیب میں زیر انکوائری کیسز میں نامزد افراد کے نام میڈیا پر آنے کے معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں جرم ثابت ہوئے بغیر نیب کیسےکسی کو مجرم کہہ سکتا ہے، لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا نیب کا کوئی حق نہیں، ہر آدمی کو چور سمجھ کر پگڑیاں نہ اچھالی جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی انکوائری میں بےگناہ ثابت ہوجاتا ہے تو اس کی معاشرے میں کیا عزت رہ جائے گی، کیا نیب چاہتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے بھاگ جائے۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نوٹس بعد میں ملتا ہے اور ٹی وی پر ٹکرز پہلے چلنا شروع ہوجاتے ہیں، نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں جس پر کمرہ عدالت میں موجود پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہا کہ نیب میں بھی خود احتسابی کا عمل جاری ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کسی کی طلبی کا معاملہ تو خفیہ ہونا چاہیے اور کسی تفتیشی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کا پتہ چلے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
جسٹس میاں ثاقب ںثار نے کہا کہ جتنی معلومات چیف جسٹس کے پاس ہیں شاید کسی اور ادارے کے پاس نہیں، پہلے نیب کی عدلیہ میں کوئی عزت نہیں تھی لیکن اب نیب کی عدالتوں میں بھی عزت ہوتی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے بندےکو نوکری نہیں ملی تو پرائیویٹ بندہ بلا کر بےعزت کررہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پیر کو اپنے چیمبر میں طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی۔