نامزد گورنر بلوچستان امیر جوگیزئی کی عہدہ قبول کرنے سے معذرت

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کےنامزد گورنر بلوچستان امیر جوگیزئی نے عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے اور انہوں نے ویڈیو پیغام جاری کر جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے اعتماد کے لیے شکر گزار ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک بڑا سیاسی پس منظر رکھنے والا شخص ہوں، میرے بھائی، بھتیجے سب گورنر اور وزراء رہ چکے ہیں، نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کسی پر کوئی حرف آئے۔
امیر محمد جوگیزئی نے اپنے پیغام میں کہا کہ عمران خان کا احترام میرے لیے ہر چیز سے بالاتر ہے لیکن میں یہ یہ عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی کیس یا کوئی ایف آئی آر نہیں ہے،جس کیس کی بات ہورہی ہے وہ 2005 کا ہے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف نے اقتدار میں آتے ہی چاروں صوبوں کے گورنرز کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے پنجاب کے لیے چوہدری محمد سرور، خیبر پختونخوا میں شاہ فرمان اور سندھ کے لیے عمران اسماعیل کو گورنر نامزد کیا تھا۔
تحریک انصاف کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے گورنر بلوچستان کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس عہدے کے لیے ڈاکٹر امیر محمد خان جوگزئی کو نامزد کیا گیا تھا۔
موجودہ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ہیں جو کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بڑے بھائی ہیں اور وہ 11 جون 2013 سے بلوچستان کے گورنر ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی میڈیکل کے شعبے میں بطور چائلڈ اسپیشلسٹ 32 سالہ تجربہ رکھتے ہیں اور بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کوئٹہ میں ڈھائی سال بحیثیت رجسٹرار فرائض انجام دیے ہیں۔
ان کی بطور گورنر نامزدگی کے فوراً بعد ترجمان قومی احتساب بیور (نیب) کے کا بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں ہیں اور جلد ریفرنس دائر کئے جانے کا امکان ہے۔
ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی کے خلاف 2015 میں انکوائری کی منظوری دی گئی تھی جب کہ انکوائری کی منظوری اس وقت کے چیئرمین نیب قمر زمان کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ نے دی تھی۔
ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی کوئٹہ کڈنی سینٹر میں چیف ایگزیکٹو تعینات تھے اور ان پر کڈنی سینٹر کے لیے طبی آلات اور سامان کی خریداری کے فنڈز میں خرد برد کا الزام ہے۔