اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتےکی مہلت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے کہا کہ ہمیں ریفرنسزکا بیک گراؤنڈ بتائیں جس پرانہوں نے عدالت عظمیٰ کو پس منظرسے آگاہ کیا۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے پہلے جرح مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمیٰ کوبتایا کہ واجد ضیاء پرایک ریفرنس میں جرح ہوچکی ہے، ایک ریفرنس میں صرف 2 گواہ رہ گئے ہیں جبکہ دوسرے ریفرنس میں صرف جرح ہونی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی نہیں چلاسکتے ، یہ احتساب عدالت کا ہی استحقاق ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ میرے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ اپیل اور ٹرائل ایک ساتھ لے کرچلیں جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ اپیل اور ٹرائل ساتھ نہیں چلا سکتے، آپ کی کیا تجویز ہےِ؟۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ہفتے اوراتوارکوبھی کام شروع کیا تھا آپ نے اعتراض کردیا، میں توہفتے اوراتوارکوبھی کام کرتا ہوں۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 15 دسمبر تک کا وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ وقت زیادہ وقت ہے، اتنا وقت نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے 3ماہ کے لیے توسیع کی خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کی مہلت دے دی۔سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کوہفتہ وارپیش رفت رپورٹ بھجوانے کا بھی حکم دیا۔
واضح رہے کہ نوازشریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوچکی ہے جب کہ ان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل اورفلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز جاری ہے۔