فنڈنگ کاسلسلہ اس طرح چلتا رہاتوپانچ سال میں ڈیم بنادیں گے،عمران خان

کراچی : وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہاکہ آج فی کس ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے، پاکستان کا 80 فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے، 2025 تک اسی طرح چلتے رہے تو پانی کی بہت قلت ہوگی ،

انہوں نے کہاکہ چین میں 84 ہزار چھوٹے بڑے ڈیمز ہیں جن میں پانچ ہزار ڈیمز بڑے ہیں جب کہ پاکستان میں صرف دو بڑے ڈیم ہیں حالانکہ پاکستان میں ڈیمز بنانا ناگزیر ہے،

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ سب کو پتا تھا کہ ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے، سیاسی لوگ پانچ سال کیلیے آتے ہیں، کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی۔

عمران خان نے کہا ہے کہ اگر فنڈنگ کا سلسلہ نہ رُکا تو پانچ سال میں ڈیم بنادیں گے، وزیراعظم عمران خان نے کراچی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد میں پانی کا مسئلہ حل کریں گے، سرکلر ریلوے کا آغاز اور ناردرن بائی پاس کو ڈیولپ کریں گے، دو ماہ میں صوبائی حکومت نے کچرا نہ اٹھایا تو وفاقی حکومت اس ضمن میں اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، یہاں درجہ حرارت بڑھتا جائے گا، ہم گرین کراچی پروگرام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ویسٹ ڈسپوزل کراچی کا بڑا مسئلہ ہے اس پر کام کریں گے۔

اس موقع پر انہوں نے کورنگی صنعتی ایریا میں سیوریج پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دو ماہ کے اندر کراچی میں کچرا اُٹھانے کا نظام بہتر نہ ہوا تو صوبائی حکومت کی مدد کا پلان بنائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے بعد کراچی کا اسٹریٹ کرائم بڑھا ہے، وجہ محرومی کے شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنگالیوں اور افغانیوں کے پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو شناختی کارڈ دلوائیں گے۔
کراچی کے کچرے سے متعلق انہوں نے کہا کہ شہر کا کچرا ختم کرنا ضلعی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اگر دو ماہ میں کچرا ختم نہ ہوا تو وفاقی حکومت اس ضمن میں اقدامات کرے گی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 534 ملازم، 80 گاڑیاں اور 4 ہیلی کاپٹر تھے، گورنر ہاؤس مری کی تزئین و آرائش پر 70 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ بچے ملک سے باہر ہوں اور بچے غذائی قلت سے مرتے ہوں تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایسی عیاشی کی ضمیر اجازت دیتا ہے؟ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہے، جن حکمرانوں نے ملک کو تباہ کیا وہ ہمارے پیسوں سے شاہانہ محلوں میں رہتے تھے اور ہمیں غلام سمجھتے تھے، یہ مائنڈ سیٹ آزادی کے باوجود تبدیل نہیں ہوا، حکمرانوں کا ایسا شاہانہ طرز زندگی کسی اور ملک میں نہیں، تبدیلی اوپر سے آتی ہے اور نیچے جاتی ہے ملک کا سربراہ تبدیل ہوگا تو وزرا، بیورو کریٹس بھی تبدیل ہوں گے اس کے بعد عوام میں تبدیلی آئے گی اور عوام حکومت کو اپنا سمجھیں گے۔