اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ کرپشن کے ذریعے بیرون ممالک منتقل کی گئی دولت واپس لانے کے لیے قانون بنا لیا ہے۔
وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم کاٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف اور بچوں کے مقدمے میں منی ٹریل دینے کی ذمہ داری اُن پر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پراسیکیوشن کا کام ناجائز اثاثے کی صرف نشان دہی کرنا ہوتا ہے جب کہ اثاثے رکھنے والے کو اس کے ذرائع بتانا لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ میوچل لیگل اسسٹنس کا قانون ایکٹ یا آرڈیننس کے ذریعے نافذ کریں گے۔
احتساب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب کے ہاتھ کاٹیں گے نہیں بلکہ اسے مزید بااختیار بنائیں گے۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو کوئی رول بیک نہیں کر رہا اور نا ہی اداروں کے درمیان طاقت کے توازن کے لیے کسی نئی آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز اور افواج کو احتساب کے دائرے میں ہرگز نہ لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز کی تقرری اور انہیں ہٹانے کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے، ججز کے مس کنڈکٹ پر انہیں ہٹانے کے قانون میں ترمیم ضروری ہے۔
پرویز مشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہدایت دے چکا ہوں کہ پرویز مشرف کے بارے میں کوئی سمری یا چیز میرے پاس نہ لائی جائے، وزیراعظم کو بھی اس بارے آگاہ کر چکا ہوں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں آنے کے رولز تبدیل کریں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس آرٹیکل 184 تین کے تحت سو موٹو پاورز ہیں، سپریم کورٹ ایگزیکٹو پاورز بھی استعمال کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184 تین کا قانون اسی شکل میں برقرار رہنا چاہیے اور سو موٹو قانون میں اپیل کا حق دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کے خلاف مقدمہ پوری قوت سے لڑ رہے ہیں۔