پودے بھی ’زخم‘ محسوس کرتے ہیں، سائنس دانوں کا انکشاف

 

میڈی سن: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کی طرح پودے بھی زخمی ہونے پر ردعمل دیتے ہیں جس کے لیے مکمل نظام موجود ہے۔
اس کرہ ارض میں رنگ بھرنے والے خوبصورت پھول، ہرے بھرے درخت اور نازک پودے اس کائنات کو رنگین ہی نہیں بلکہ معطر بھی رکھتے ہیں اور کیسے ممکن ہے کہ خوشبو پھیلانے والے یہ پھول، پودے اور خطرناک گیسوں کو اپنے اندر سمونے والے درخت احساس کے لطیف جذبات سے عاری ہوں۔
وسکونسن کے دار الحکومت میڈی سن میں واقع ’یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن‘ میں کی گئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پودے بھی جانوروں کی طرح خطرہ درپیش ہونے پر دوسرے حصوں کو فوری طور پر آگاہ کرتے ہیں۔ جانوروں میں اس کام کے لیے ایک مکمل اعصابی نظام موجود ہے لیکن پودوں میں یہی کام بغیر اعصابی نظام کے ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نباتات انسانوں اور جانوروں کی طرح حس رکھتے ہیں یہ مسکراتے بھی ہیں اور تکلیف پر روتے بھی ہیں، یہ باتیں بھی کرتے ہیں اور مثبت و منفی اثرات کو محسوس بھی کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب کوئی کیڑا پتے یا تنے پر حملہ آور ہوتا ہے تو اس مقام سے ایک قسم کا مالیکیول نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں کو بھی اس خطرے سے آگاہ کر دیتا ہے جس کے بعد پودے کے دیگر حصوں میں دفاعی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔
سائنس دانوں نے اس حیرت انگیز عمل کے مشاہدے کے لیے فلوریسنٹ پروٹین کا استعمال کیا جس کی مدد سے پودے کے اس حصے سے سگنلز کو نکلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس پر کسی کیڑے نے حملہ کیا ہو۔ یہ سگنلز پودے کے دیگر حصوں تک جاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پودے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے پر ایک برقیاتی چارج نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے تاہم یہ الیکٹریکل چارج پودے کے کس حصے سے نمودار ہوتا ہے اس پر تحقیق کی جا رہی ہے۔