سی پیک ٹھیکےامریکی دلچسپی کا مرکز و محوربن گئے

 

واشنگٹن: جنوبی ایشیا کے لیے امریکہ کی نائب معاون سیکریٹری خاارجہ ایلس ویلز نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ اور کئی امریکی کمپنیاں جاننا چاہتی ہیں کہ سی پیک کے منصوبوں کے ٹھیکے کیسے دیئے جا رہے ہیں؟ انہوں نے اس ضمن میں دعویٰ کیا کہ پاکستان میں بھی سی پیک پر بحث ہورہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 41 ملکوں کا اتحاد طالبان کو افغانستان میں عسکری فتح حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔امریکی نشریاتی ادارےکو انٹرویو دیتے ہوئےجنوبی ایشیا کے لیے امریکہ کی نائب معاون سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز نےکہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان شراکت داری کی بنیاد اس پر ہے کہ افغانستان میں امن و استحكام لانے میں دونوں ملک مل کر کیا کر سکتے ہیں؟۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان کو امن مذاكرات کی میز پر لانے کی منفرد صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی سویلین وعسکری قیادت نے افغان امن عمل میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایلس ویلز کا یہ اعتراف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کے مختلف حلقے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ سی پیک سے بھارت اورامریکہ کو بطور خاص بہت زیادہ ’تکلیف‘ محسوس ہورہی ہے۔پاکستان کے سنجیدہ حلقے اس بات کو بھی نظرانداز کرنے پر آمادہ نہیں ہیں کہ جب ’ڈومور‘ کے فرسودہ و روایتی نعرے سے تنگ آیا ہوا پاکستان چین اورروس سمیت دیگر ممالک سے اپنے تعلقات میں بہتری لارہا ہے تو یہ بھی واشنگٹن کو ناگوارگزررہا ہے کیونکہ وہ خواہش مند ہے کہ اسلام آباد ماضی کی طرح صرف اسی پر تکیہ کیے رہے۔