اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی پر انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے قومی مفاہمتی آرڈیننس ( این آر او) کیس میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر سماعت کی۔
عدالتی استفسار پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کے خلاف کئی مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں، خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور قرار دے رکھا ہے، لال مسجد آپریشن میں فوج کو سول فورسز کی مدد کے لیے بلایا گیا لیکن انہیں لال مسجد کیس میں ملزم بنایا گیا۔
پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے روبرو درخواست کی کہ پرویز مشرف کو سنجیدہ بیماری لاحق ہے، پرویز مشرف کا ڈاکٹرز نے چیک اپ کیا ہے، جس کی رپورٹ جلد آئے گی، پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ چیمبر میں دیکھ لیجیے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے بھی چُک پڑی ہوئی ہے لیکن اس کے لیے میں نے بندوبست کیا ہوا ہے۔ پرویز مشرف وطن واپس آئیں گے تو سیکیورٹی فراہم کریں گے، وطن واپسی اور عدالت پیشی پر گرفتاری نہیں ہو گی، اگر وہ لال مسجد کیس میں کالم نمبر 2 میں شامل ہیں تو ملزم نہیں ہوں گے، ملک کی سب سے بڑی عدالت یقین دہانی کروا رہی ہے، اگر انہیں باہر رہنا ہے تو رہیں لیکن جب تک پرویز مشرف حیات ہیں انہیں پیش ہونا پڑے گا۔ خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کمانڈو ہیں، وہ جرات دکھائیں اور رضاکارانہ طور پر واپس آجائیں، ایسا نہ ہو انہیں ایسے حالات میں واپس آنا پڑے جو ان کے لیے مناسب نہ ہوں، ان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنا پڑے تو کریں گے، عدالت انہیں حفاظت دے رہی ہے، رینجرز پرویز مشرف کوسکیورٹی فراہم کرے گی، عدالت آنے تک انہیں کوئی نہیں پکڑے گا، اس کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے ایک ہفتے میں میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پرویز مشرف کو سپریم کورٹ پیشی تک گرفتار نہ کیا جائے، پیشی کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔