اسلام آباد : پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ، جس کے مطابق دس سال میں پی آئی اے کے خسارے میں دو سو ستاسی ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ 2008 میں یہ خسارہ باہتر ارب پینتیس کروڑ تھا، جو 2017 میں بڑھ کر 360 ارب11 کروڑ تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی آئی اے کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں پی آئی اے کے 10سال کے خصوصی آڈٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ500 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں 10سال میں ہونے والے نقصانات اور وجوہات کا تعین کیا گیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق دس سال میں پی آئی اے کے خسارے میں دو سو ستاسی ارب روپے کا اضافہ ہوا ، 2008 میں 72.353بلین روپے کا خسارہ تھا جو 2017 میں بڑھ کر 360.117بلین پر پہنچ گیا۔
رپورٹ میں پی آئی اے کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی نا اہلی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ نااہلیوں کے باعث 31 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ پی آئی اے کو تمام روٹس اور اسٹیشنز پر نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں پی آئی اے خسارے کی وجہ پروفیشنل و تجربہ کار لیڈر شپ کی کمی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں سفارشات بھی پیش کی گئی ہے ، جن میں کہا گیا ہے کہ ہوا بازی پالیسی و بین الاقوامی ائیر لائنز سے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ، مؤثر اور کارآمد بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دی جائے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایم ڈیز اور سی ای اوز کی تعیناتی میرٹ پر کی جائے، تقرریاں، تعیناتیاں اور پوسٹنگ میرٹ پر کی جائے اور پی آئی اے میں حکومت کی غیر ضروری مداخلت روکی جائے۔
سپریم کورٹ نے پی آئی اے سے رپورٹ پر ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا ہے۔