کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ چیف جسٹس میئر کراچی پر برہم

کراچی: چیف جسٹس پاکستان نے پاکستان کوارٹرز آپریشن کے معاملے پر میئر کراچی وسیم اختر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کل کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ بڑے بڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، خدا کا خوف کریں، کیا لسانی فسادات کرانا چاہتےہیں؟
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پاکستان کوارٹرز میں آپریشن کے معاملے پر سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر کو روسٹرم پر بلالیا۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کل کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ بڑے بڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، شورو غوغا مچایا ہوا تھا، پاکستان کوارٹرز میں آپریشن کسی مہاجر، سندھی، پنجابی یا کسی اور کے خلاف نہیں تھا،خدا کا خوف کریں، کیا لسانی فسادات کرانا چاہتےہیں؟ اب ختم کریں اور دفن کریں اس لسانیت کو، یہاں کوئی مہاجر اور پنجابی نہیں، سب پاکستانی ہیں، مت کریں ایسی باتیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ آپ کےبڑے بڑے لیڈر آگئے، یہ کیا طریقہ ہے؟ آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سےحل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیرقانونی طور پر مقیم ہےتو کیا اسے چھوڑ دیا جائے؟ چھوٹےچھوٹے بچے ہیں، ان کا کوئی حل نکالاجاتا،آپ کا کام بھی انصاف کرناہے، اس طرح تو پارکوں پر قبضہ کرکے مکانات بنا دیئے جائیں گے، بتائیں آپ نے عدالتی حکم پر عمل کیا ؟
چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے مکالمہ کیا کہ مجھے نالے دکھانے لے گئے تھے، کہا تھا کہ صاف ہوجائیں گے، کیا صاف ہوئے؟ یہ گندگی کراچی پربدنما داغ ہے۔
میئر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پارکوں سے تجاوزات ختم کردیئے اور غیر قانونی شادی ہالز گرادیئے، کارروائی کررہے ہیں اور کنٹرول اب میرے پاس ہے،کام ہورہا ہے۔اس موقع پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ جہانگیرپارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ صدر کا علاقہ آپ نےٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے،پورے علاقے کا برا حال ہے، اس پر وسیم اختر نے کہا کہ وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کرسکتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگرقانون نہیں ہوگا توطاقتور کی حکومت ہوگی، کون لوگ ہیں جنہوں نےقانون کو توڑا ہے اورخلاف ورزی کی ہے؟ قانون کی بالادستی نہیں ہوگی توترقی کا کوئی راستہ نہیں۔
میئر کراچی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میرے پاس اختیارات نہیں، صرف پولیس تعاون کررہی ہے۔
اس پر معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب قبضہ ختم کراناچاہتے ہیں تو آپ لوگ انسانی ڈھال بنالیتے ہیں، ایسا حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو۔
واضح رہےکہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں واقع پاکستان کوارٹرز کو خالی کرانے کے لیے پولیس علاقے میں پہنچی تو رہائشیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے۔
حالات کشیدہ ہونے پر گورنر سندھ نے چیف جسٹس پاکستان سے رابطہ کیا جس پر جسٹس ثاقب نثار نے آپریشن تین ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی ہدایت کی۔