اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں ان کی اتنی انا ہے کہ آئی جی تبدیل کروا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے ہٹانے پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران متاثرہ شخص نے عدالت کو بتایا کہ پولیس مجھے، میری بیوی، بیٹوں اور بیٹی کو پکڑ کرلے گئی، میں غریب آدمی ہوں، میرے ساتھ ظلم ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ غریب آدمی سے بدمعاشی کسی صورت قبول نہیں کریں گے، جو کرنا ہے پولیس قانون کے مطابق کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں، اعظم سواتی کی اتنی انا ہے کہ آئی جی تبدیل کروا دیا،ان کا جرم ریاست کے خلاف ہے۔
عدالت نے نیب، ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کے لیے نام دیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ملک کی عزت کا معاملہ کہاں سے آگیا، جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی چاہے صلح بھی ہوگئی ہو، تسلیم کریں زیادتی کی گئی ورنہ سب قانونی کارروائی کا سامنا کریں، فریقین کے درمیان صلح کو تسلیم نہیں کرتے، کیا اعظم سواتی ملک کے مالک ہیں، غریب کو دبا کر صلح کرلی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں نہیں جانتا، غریب آدمی کا اعظم سواتی سے مقابلہ ہے، یہ لیڈر ہیں جنہوں نے ملک کو چلانا ہے، متاثرہ خاندان تیسرے درجے کے لوگ نہیں تھے، آرٹیکل 62 ون ایف کا براہ راست اطلاق کرتے ہیں، اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا،ایسے لوگوں کوعدالت کیوں برداشت کرے، ملک کو چلانے والے لیڈر سچے اور ایماندار ہونے چاہیے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔
ڈی جی آئی بی، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹرنیب جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں 15 روز میں رپورٹ جمع کرائے گی۔
جے آئی ٹی اعظم سواتی سےمتعلق معاملے کی چھان بین کرے گی، اعظم سواتی اوران کے بچوں کے اثاثوں کی بھی تفصیل دی جائے گی۔