لاہور: وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک کا لوٹا گیا پیسہ کسی صورت نہیں چھوڑیں گے جب کہ سپارکو سے بات کروں گا ہمارے دو چار فساد پھیلانے والوں کو خلا میں بھیج دے اورواپسی کا راستہ نہ چھوڑیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے خلائی پروگرام میں پیشرفت ہوئی ہے، 2022 میں چین کے خلائی پروگرام کے تحت پہلا پاکستانی خلا باز خلا میں جائے گا، اگلے سال سپارکو خلا میں جانے کے خواہش مند افراد سے درخواستیں وصول کرے گا۔
اس موقع پر فواد چوہدری نےبعض سیاستدانوں کو خلاء میں بھیجنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست میں بھی کچھ لوگ ہیں جو زمین پر فساد پھیلا رہے ہیں، سپارکو سے کہوں گا کہ انہیں خلاء میں بھیج دیں اور واپسی کا راستہ نہ چھوڑیں تو ہماری بچت ہوجائے گی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم چین کا تاریخی دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ جائیں گے، پاک چین تجارت ڈالر کی بجائے چینی کرنسی یوان میں ہوگی، یہ چین کی جانب سے پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کی کوشش کا حصہ ہے ، ڈالر میں پیسے دینے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوجاتے تھے اور خزانے پر بوجھ پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مقامی کرنسی میں تجارت کا فائدہ یہ ہے کہ ہمیں 15 بلین ڈالر کی تجارت پر ڈالر میں رقم دینا ہوتو ہمارے زرمباردلہ پر دباؤ آتا ہے، یوآن میں کاروبار کرنے سے ہمارے ڈالر کو کوریج ملے گی، یہ کرنسی سپورٹ کا حصہ ہے، چائنا کے اکنامک پیکج پر اسد عمر اور خسرو بختیار واپس آکر مزید تفصیلات بتائیں گے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ سی پیک کی ہم یہاں بھی تعریف کرتے ہیں اور چین میں بھی کی، ن لیگ والے ہر چیز اپنے خاندان پر لے جاتے ہیں، شکر ہے یہ نہیں کہاکہ میاں شریف کی وجہ سے چین سے تعلقات ہیں، ملکوں کے تعلقات شخصیات پر نہیں ہوتے، ایک دوسرے کے مفادات پر ہوتے ہیں، پاکستان کے عالمی برداری سے تعلقات گزشتہ دور حکومت سے زیادہ اچھے ہیں، مشرق وسطیٰ کے مسائل پر عمران خان بحیثیت وزیراعظم جو کردار ادا کررہے ہیں یہ ایک تاریخی بات ہے، پاکستان کو اس پر فخر ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کی تمام صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں نے ذمے داری کا مظاہرہ کیا، موجودہ صورتحال سےنمٹنے کے لیے اپوزیشن کوساتھ لے کر چلے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کےساتھ ہمارا کوئی بڑا جھگڑا نہیں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ ان کے خلاف کرپشن کے کیسز آگے نہ بڑھائے جائیں، لیکن کوئی توقع نہ کرے کہ ہم مقدمات روکیں گے،ہم کسی کو این آر او نہیں دے سکتے، پاکستان کا پیساواپس کرنا پڑے گا۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کے تنازعات کو ختم کرنا ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے، یمن کے معاملے پر ہماری بات چیت آگے بڑھی ہے اور اس میں دیگر فریقین کوبھی شامل کیا ہے جب کہ یمن معاملے پر او آئی سی بھی کردار ادا کرے، یمن تنازع ختم ہونے سے پوری مسلم امہ کو فائدہ ہوگا۔