ماسکو:روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا، روس نے کریمیا کے قریب سمندر میں موجود یوکرین کے تین بحری جنگی جہاز پکڑ لیے۔
روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی سروس کا کہنا ہے کہ آزوف سمندر کی طرف جانے والی آبی گزر گاہ میں یوکرین کے تین جنگی بحری جہاز روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ یوکرین کی نیوی نے اپنے دو چھوٹے جنگی جہاز اور ایک ٹَگ بوٹ پکڑے جانے کی تصدیق کی ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین نے اس معاملے پر فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین کو بحری راستے پر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے۔
اس اقدام سے پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال پر غور کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل روس نے اپنی سرحد کے قریب فوجی نقل و حرکت پر سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا جبکہ روس نے یوکرین پر سرحدی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
روس نے بحیرہ اسود اور بحیرہ آزوف کے سنگم پر آبنائے کرچ پر قائم پل کے نیچے اپنا بحری ٹینکر کھڑا کر کے راستہ بلاک کر دیا ہے۔
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے ملک کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے روسی اقدامات کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔روسی اقدام کیخلاف یوکرین میں روسی سفارتخانے کے باہر احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح یوکرین کے دو جنگی جہاز اور ایک کشتی بحیرہ اسود پر واقع بندرگاہ سے بحیرہ آزوف کی بندرگاہ ماریوپول کے سفر پر نکلے۔
یوکرینی حکام کے مطابق روس نے ان کشتیوں کا راستہ روکا ، ان کی تلاشی لی اور انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔
اسی اثناء میں روس نے اپنے دو جنگی طیارے اور دو ہیلی کاپٹرز کو اس علاقے میں بھیج دیے۔ روس نے یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ ان کی کشتیوں نے غیر قانونی طور پر روسی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انہوں نے سیکورٹی وجوہات پر راستہ بند کر دیا ہے۔
یوکرین کی بحریہ نے بعد میں جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور عملے کے چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ روسی حکام نے یوکرینی جہازوں کے عملے کے صرف تین افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔یوکرینی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے روس کو کشتیوں کے آمدو رفت کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔