جنیوا: افغان حکومت اور اقوام متحدہ کے اشتراک سے افغان کانفرنس آج سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہورہی ہے۔
دو روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں پاکستان، روس، چین اور متعدد یورپی ممالک کانفرنس میں شریک ہوں گے، پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کرتار پور کوریڈور کے سنگ بنیاد کی تقریب کے باعث ان کی جگہ اعلیٰ سطح کا وفد شریک ہوگا۔
کانفرنس میں افغانستان میں امن و استحکام اور سیکیورٹی معاملات زیربحث آئیں گے اور افغان حکومت سیکیورٹی کے حوالے سے کیے جانے والے معاہدوں کی تجدید کرے گی۔
کانفرنس کے دوران افغان حکومت کے ساتھ کوئی مالی امداد کی توقع نہیں تاہم 2016 میں برسلز میٹنگ کے دوران افغانستان کے لیے مختص کردہ 15.2 بلین ڈالر دینے والے ڈونرز امداد کے نتائج پر بات کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان ہارون چخنسوری کا کہنا ہے کہ صدر نے برسلز اجلاس کے دوران کیے جانے والے 60 فیصد وعدوں پر عملدرآمد کردیا اور جنیوا کانفرنس میں چیلنجز پر بات چیت ہوگی۔
یاد رہے کہ 9 نومبر کو طالبان امن عمل کے لیے روس نےماسکو فورمیٹ کے نام سے مذاکرات کا انعقاد کیا جس میں پہلی مرتبہ طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے شرکت کی۔
کانفرنس میں افغانستان امن کونسل کا وفد اور پاکستان سمیت دیگر 11 ممالک کے وفود شریک ہوئے جب کہ امریکا اور بھارت نے مبصر کے طور پر شرکت کی۔
کانفرنس میں شریک طالبان وفد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ‘افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے مرکزی مطالبے کے ساتھ ہم امریکا سے پرامن حل پر بات چیت کریں گے کیوں کہ ہم افغان حکومت کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔