پی ایس ایل فرنچائزز کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

لاہور:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ابتدائی تین ایڈیشنز میں کوئی بھی فرنچائز ایک دھیلا منافع کمانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اگر صورتحال میں اگلے چند برسوں میں بہتری نہ آئی تو اس بات کے امکانات ہیں کہ پی ایس ایل فرنچائزز دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔
تاہم فرنچائز مالکان کو امید ہے کہ چوتھے سال نشریاتی حقوق سے ہونے والی آمدنی کا معقول حصہ فرنچائز کو ملے گا، حکومت سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں بھی چھوٹ دے گی جس کے بعد ان کے نقصان میں کچھ کمی ہوسکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیکس معاملات کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے جس نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرسے مذاکرات کئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ٹیکس میں اگر چھوٹ مل جاتی ہے تو ان کے نقصان میں کمی آئے گی اور نئے فنانشل ماڈل سے فرنچائز مالکان کے مسائل کم ہوں گے۔
اگر ٹیکس سے چھوٹ نہیں ملتی تو فرنچائز دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔ پی ایس ایل کی تاریخ میں پہلی بار نشریاتی حقوق فروخت کرنے کیلئے ٹینڈر جمعے کو طلب کئے جارہے ہیں۔ ابتدائی تین سالوں میں پی سی بی نے مختلف چینلز سے ایئر ٹائم خرید کرٹورنامنٹ کے میچ دکھائے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے ابتدائی تین سال آمدنی کی رقم سینٹرل پول میں رکھی جس میں سے اخراجات نکال کر آمدنی کا حصہ ٹیموں میں تقسیم کیا گیا۔ اس سال ٹیموں کو تقریباً 11 لاکھ ڈالرز شیئر ملا ہے جبکہ ٹیموں نے اپنے طور پر اسپانسرشپ اور دیگر ذرائع سے بھی رقم کمائی لیکن ان کے نقصان کا تخمینہ آمدنی سے کئی گنا زیادہ ہے۔
چونکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں اس لیے ٹورنامنٹ کے موجودہ ماڈل میں ٹیکس کی مد میں26فیصد ادائیگی سے فرنچائزز کا بھاری نقصان بڑھ رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کی طرح 10 سال بعد فرنچائز کو منافع آنا شروع ہوجائے گا۔ اس وقت بورڈ نے فرنچائزوں سے 10 سال کیلئے معاہدے کر رکھے ہیں۔ دس سال بعد مارکیٹ ویلیو دیکھ کر فرنچائزوں کے ساتھ نئے معاہدے کئے جائیں گے۔ اس لیے فرنچائزوں کیلئے دس سال بعد بھی صورتحال آسان نہیں ہوگی۔