اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان حکومت کی 100 روزہ کارکردگی قوم کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 100 دن کا کریڈٹ بشریٰ بی بی کو دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی پر ظلم دیکھتا ہوں تو غصہ آتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہے اور نیت جو اللہ جانتا ہے، کامیابی اللہ دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 100 دن میں وہ کرنے کی کوشش کی جو راستہ ہم نماز میں مانگتے ہیں، یعنی نبی ﷺکا راستہ مانگتے ہیں، انہوں نے جو مدینے کی ریاست میں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ نے مدینہ کی ساری پالیسیز رحم پر بنائیں، عام انسان کو اوپر لانے کے لیے جو کبھی نہیں ہوا، دنیا کی تاریخ اٹھا لیں کسی ریاست میں یہ نہ ہوا جو مدینہ میں ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ساری پالیسیز کمزور طبقے کے لیے بنائی گئیں، زکوۃ پیسے والوں سے لے کر غریبوں کو دی گئی، معذوروں، یتیموں اور بیواؤں کا خیال رکھا گیا، ہمارے نبی ﷺنے فیصلہ کیا انسانی معاشرے میں کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست پر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 100 دن میں ہم نے کوشش کی کہ جو بھی پالیسی بنے اس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔عمران خان نے بتایا کہ بھارت سے دوستی کے پیچھے بھی تجارت کو بڑھانا وجہ تھی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے پی ٹی آئی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی عوام کے سامنے پیش کردی۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں ساڑھے 4 سال پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کیلئے وکیل ہی نہ تھا اور حکومت ملی تو ہمیں تنہائی میں ڈالنے کی سازش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے عالمی برادری میں پاکستان کی وکالت کی ذمہ داری تفویض کی گئی، دفتر خارجہ کو پہلے سے زیادہ متحرک کریں گے اور ازسرنو خارجہ پالیسی کی ترجیحات کو مرتب کریں گے جس کیلئے سابق سفارتکاروں اور ماہرین سے مشاورت بھی کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ دن 100 ہیں اور دو طرفہ انگیج منٹس کی تعداد 73 ہوگئی ہے، ہم نے پہلا فوکس افغانستان پر کیا اور فیصلہ کیا کہ پہلا دورہ افغانستا ن کا ہوگا، افغانستان کو پاکستان کی کسی پالیسی پر اعتراض ہے تو اب بات کرنے کیلئے ایک میکنزم موجود ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دوسرے ہمسائے بھارت سے اتار چڑھاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، خطے میں امن ہماری ضرورت ہے اور امن ہماری ضرورت اس لیے بھی ہے کہ خوشحالی کے لیے سرمایہ کاری لانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امن چاہیے تو بھارت، افغانستان اور دیگر ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنے ہوں گے، بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں دراڑیں پیدا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت سی آوازیں اٹھیں کہ سی پیک پر عمران کی حکومت کا زاویہ بدل گيا، تشویش کو ابھارا گیا لیکن آج ہم سی پیک کے اگلے مرحلے میں جانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، سی پیک کا فوکس انفرا اسٹرکچر سے انسانوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 36 میں سے یہ 18 اہداف حکومت نے 100 دن میں حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے کہا پانی کے تحفظ اور خوارک کے تحفظ کے لیے بنیادی کردار ادا کریں گے، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام وزیراعظم کے دل کے بہت قریب ہے، یہ پروگرام حکومت کے فلیگ شپ پروگرام میں سے ایک ہو گا اور اس پروگرام سے دو کروڑ افراد کو غربت سے نجات ملے گی۔
بلین ٹری سونامی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 10 بلین ٹری سونامی، دیگر ممالک میں سب سے بھرپور شجرکاری مہم ہے، اس مہم کے ذریعے پانچ سال میں ملک بھر میں 10 بلین درخت اگائے جائیں گے۔
جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا تحریک انصاف نے نہ صرف وعدہ بلکہ عزم بھی کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 جون 2019 سے پہلے جنوبی پنجاب کے لیے الگ سیکریٹریٹ بنا دیا جائےگا۔
شہزاد ارباب نے مزید بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لیے الگ ایڈیشنل سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی تعینات ہوں گے اور جنوبی پنجاب کے لیے الگ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ فاٹا کا مرحلہ وار انضمام ابھی جاری ہے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دے رہے ہیں جب کہ قبائلی اضلاغ میں تیز رفتار ترقی کے لیے پروگرام پر آئندہ دو ماہ میں کام شروع ہوجائے گا۔