ہم جو بائیڈن کی قیادت میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہونے کے منتظر ہیں ۔فائل فوٹو
ہم جو بائیڈن کی قیادت میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہونے کے منتظر ہیں ۔فائل فوٹو

30 دسمبرجلسے سے پہلے نواز شریف کو جیل بھیجے جانے کے امکانات بڑھ گئے

دسمبر کی 30 تاریخ کو مسلم لیگ(ن) کے جلسے اور رابطہ عوام مہم شروع ہونے سے پہلے ہی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے جیل جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم کے خلاف دو نیب ریفرنسز میں بدھ کو احتساب عدالت نے فیصلہ  24 دسمبر تک محفوظ کر لیا۔ فیصلہ محفوظ ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 24 دسمبر کو یقیناً واپس جیل چلے جائیں گے۔

نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز پر فریقین وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلے محفوظ کیے گئے۔ عدالت نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی مزید مہلت کے لیے درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت عدالت 24 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی۔

فیصلہ محفوظ کر لینے کے بعد نوازشریف روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے جج سے سوال کیا کہ کیا یہ میری آخری پیشی ہے؟ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ آپ جج ہیں امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا، مجھ پر ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، میری آج اس کیس میں 78 ویں پیشی تھی۔ اس سے پہلے والے کیس میں 87 پیشیاں ہم بھگت چکے تھے، 35 سال عوام کی خدمت کی، 2 مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب اور 3 بار وزیراعظم پاکستان رہا ہوں۔

اس سماعت کے چند گھنٹے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ اپوزیشن ڈوبتی کشتی میں سوار ہے،شہباز شریف کو نیب نے جیل بھیجا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جس کشتی پر سوار ہے اس میں سوراخ ہوچکا ہے،اس کے تمام مسافرسیاست سے جائیں گے، 24 دسمبر کو ٹرائل ختم ہورہا ہے یقیناً نواز شریف بھی واپس جیل چلے جائیں گے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ(ن) نے چند روز قبل ہی فیصلہ کیا تھا کہ 30 دسمبر کو پارٹی کا جلسہ منعقد کیا جائے گا جبکہ رابطہ عوام مہم بھی شروع کی جائے گی۔