مصر کے روایتی ملبوسات پہنے خواتین قاہرہ کی ایک سڑک پر تصویر بنوا رہی ہیں
مصر کے روایتی ملبوسات پہنے خواتین قاہرہ کی ایک سڑک پر تصویر بنوا رہی ہیں

مصر میں 25 فیصد عورتیں بن بیاہی رہ گئیں

مصر میں ایسی خواتین کی تعداد ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے جو 35 برس سے اوپر کی ہو چکی ہیں اور ان کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔ یہ تعداد مصر میں خواتین کی مجموعی تعداد کا ایک چوتھائی ہے۔ مصر کی 9 کروڑ 80 لاکھ آبادی میں 4 کروڑ 40 لاکھ خواتین ہیں اور ان میں سے ایک کروڑ 10 لاکھ وہ ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی شادی کی عمر اب گزر چکی ہے اور وہ بن بیاہی رہ گئی ہیں۔

ان ہوشربا اعدادوشمار کا انکشاف عرب ٹی وی الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔  رپورٹ میں خواتین کے غیرشادی شدہ رہ جانے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

مصر میں آبادی کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو خواتین اور مردوں کی تعداد میں فرق بہت بڑا نہیں ہے۔  خواتین کی تعداد 4 کروڑ 31 لاکھ تو مردوں کی 4 کروڑ 48 لاکھ ہے۔ 15 سے 65 برس کی عمر کے درمیان خواتین کی تعداد 2 کروڑ 97 لاکھ اور مردوں کی تعداد 2 کروڑ 87 لاکھ ہے۔ یعنی یہ فرق 10 لاکھ کا ہے۔ تاہم 35 برس سے زائد غیرشادی شدہ خواتین کی تعداد ایک کروڑ 10 لاکھ ہوچکی ہے۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق سرکاری دستاویزات میں اس مسئلے کے 6 اسباب بتائے گئے ہیں جن میں جہیز کی بھاری لاگت، دوسری یا تیسری شادی کا مہنگا ہونا، مہنگے رسم و رواج، گھر کا بھاری خرچ اور خواتین کے ملازمت کرنے پر اعتراضات شامل ہیں۔

ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سماجی کارکنوں نے اپنے طور پر کئی کوششیں کی ہیں جن میں شادی کے خواہمشند جوڑوں کی مالی مدد سمیت مختلف اقدامات شامل ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بن بیاہی رہ جانے والی خواتین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

میرا شوہر تمہارا شوہر

غیرشادی شدہ عورتوں کے لیے شروع کیے گئے کئی انقلابی پروگراموں میں سے ایک ’’میرا شوہر تمہارا شوہر‘‘ بھی ہے۔ اس پروگرام کے تحت خواتین اپنے شوہروں کو دوسری شادی کی نہ صرف اجازت دیتی ہیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ تاہم یہ پروگرام کافی متنازعہ ہے اور اس کی مخالفت بھی سامنے آرہی ہے۔ اس منصوبے کی محرک ڈاکٹر رانیا ہاشم ہیں لیکن انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

خود اعتماد عورتیں

غیرشادی شدہ رہ جانے والی خواتین میں سب سے زیادہ تناسب یونیورسٹی کی ڈگری رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ عورتوں کا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق یہ خود اعتماد خواتین سوشل میڈیا پر مختلف گروپوں، فورمز یا صفحات پر اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کرتی ہیں تاہم وہ اپنے حال پر مطئمن بھی ہیں۔ بالخصوص انہیں اپنی خودمختاری عزیز ہے۔ تاہم یہ الگ بات ہے کہ والدین کے ڈر سے ان میں سے بیشتر خواتین فرضی ناموں سے فیس بک استعمال کرتی ہیں۔

قومی سلامتی کیلئے خطرہ

اگرچہ الجزیرہ ٹی وی نے بن بیاہی عورتوں پر رپورٹ اب شائع کی ہے، تاہم یہ مسئلہ مصر میں کئی برس سے زیر بحث ہے۔ تقریبا ڈھائی برس پہلے مئی 2016 میں مصر کی قومی سلامتی کونسل میں اس معاملے پر بات ہوئی اور کونسل نے قرار دیا کہ یہ ملکی سلامتی کا مسئلہ ہے۔