وضو کے دوران 14 سالہ طالبہ کی ناک میں داخل ہونے والی جونک تین ماہ تک بڑی ہوتی رہی اور 7 سینٹی میٹر تک پہنچ گئی۔ راولپنڈی کے بینظیر بھٹو اسپتال میں ڈاکٹروں نے آپریشن کرکے جونک نکال دی جو مزید بڑی ہوکر 14 سالہ ماہم کی جان بھی لے سکتی تھی۔
یہ آپریشن ہسپتال کے شعبہ ناک ، کان اور گلے کے امراض کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمداسلم چوہدری نے ساتھی ڈاکٹروں کی مدد سے بے نظیر بھٹو ہسپتال میں کیا۔
مری کی رہائشی 14 سالہ ماہم نے تین ماہ قبل چشمے کے پانی سے وضوکیا تو ناک میں پانی ڈالنے سے پانی میں موجود جونک کا باریک بچہ ناک کی نالی میں پھنس گیا اور اسی نالی میں پرورش پانے لگا۔ اس دوران بچی مسلسل تین ماہ تک ازیت ناک تکلیف کا شکار رہی اور ناک سے خون بھی رستا رہالیکن اس کی مرض کی تشخیص نہ ہو سکی۔
کئی ڈاکٹروں کو دکھانے کے بعد اسے بے نظیربھٹو ہسپتال راولپنڈی بھیج دیا گیا جہاں پروفیسرڈاکٹر محمداسلم چوہدری نے مکمل بیہوشی میں انتہائی مہارت کے ساتھ کامیاب آپریشن کرکے ناک کی نالی سے 7 سینٹی میٹر جونک نکال کر بچی کی جان بچا
ڈاکٹر اسلم چوہدری نے بتایا کہ اگرجونک مزید بڑی ہو کر سانس کی نالی تک پہنچ جاتی تو بچی کی موت بھی واقع ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ پانی ہمیشہ روشنی میں اچھی طرح چھاننے کے بعد استعمال کیا جائے تاکہ اس میں کیڑے مکوڑے زندہ شکل میں موجود نہ ہوں۔ ڈاکٹر اسلم چوہدری نے کہاکہ راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں سے اس سے قبل بھی کئی ایسے مریض ہسپتال میں لائے جا چکے ہیں جو آلودہ پانی کے استعمال سے اسی طرح جان لیوا تکلیف کا شکار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اس سلسلے میں محتاط رہیں اور گھروں میں موجود پانی کو اچھی طرح جراثیم اور حشرات سے پاک کرکے استعمال کریں۔