نیب ریفرنسز کا فیصلہ سننے نواز شریف قافلے میں عدالت روانہ

اسلام آباد:سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جا رہا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک اپنے چیمبر میں موجود ہیں،جو دونوں ریفرنسزکا فیصلہ سنائیں گے۔ فیصلہ سننے کے لیے نواز شریف عدالت کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ ایک قافلے کی صورت میں عدالت کے لیے روانہ ہوئے۔ ان کے قافلے میں 25 کے لگ بھگ گاڑیاں شامل ہیں۔ نواز شریف کی گاڑیاں حمزہ شہباز شریف چلا رہے ہیں۔

فیصلہ صبح 10 بجے کے لگ بھگ سنائے جانے کی توقع تھی تاہم بعد ازاں بتایا گیا کہ فیصلہ 2 بجے آئے گا۔ لیکن دو بجنے تک نواز شریف عدالت نہیں پہنچے۔ اس کے بعد کہا گیا کہ فیصلہ تین بجے سنایا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے ٹوئٹر پر چند مختصر ویڈیوز جاری کی جن میں سے ایک میں نواز شریف کو حمزہ شہباز کے ساتھ گاڑی میں جاتے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ دیگر میں کارکن ان کی گاڑی کا استقبال کر رہے ہیں۔ ان کے قافلے کو پولیس کی سیکورٹی حاصل ہے۔

دوسری جانب انتظامیہ نے احتساب عدالت سمیت شہر بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے خصوصی سکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔ کسی بھی اہم عوامی مقام یا شاہراہ پر ن لیگی کارکنوں کے احتجاج کو ہر قیمت پر روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والوں کیخلاف قانون پوری طاقت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔ سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنے کے لئے سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ آنسو گیس کے 400 اضافی شیل، ربڑ کی گولیاں اور ڈنڈ ا بردار 12 اسپیشل اسکواڈز بھی تشکیل دیے گئے ہیں۔ قیدیوں کی 8 وینز سٹی زون کے اہم مقامات پر موجود ہیں۔  چاروں زونل ایس پیز اپنے علاقوں میں صورتحال کی مانٹیرنگ کر  رہے ہیں۔

مقدمے کی تاریخ

العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔
نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔