وفاقی حکومت نے جعلی اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے معاملے پر قائم جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شامل 172 نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد کیا۔
ان ناموں میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے کئی اہم قائدین کے نام شامل ہیں۔ تاہم اس کے علاوہ ملک کے چند بینکوں کے اہم عہدیداران اور کچھ تاجروں کے نام بھی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں موجود ہیں اور ان تمام ناموں کو ای سی ایل پر ڈالنے سے زبردست سیاسی واقتصادی ہلچل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے اور جن 172 لوگوں کے جے آئی ٹی میں شامل ہیں ان نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد سے نمائندہ امت محمد فیضان کے مطابق وزیراطلاعات سے پوچھا گیا کہ کون کون سے نام ای سی ایل میں ڈالے جا رہے ہیں تو انہوں نے کہاکہ جب نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہو جائیں گے تو سامنے آجائیں گے۔
نمائندہ امت کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل ناموں کی تعداد 172 سے کہیں زیادہ ہے اور یہ حکومت خود طے کرے گی کہ کون سے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے۔ جن افراد کے نام رپورٹ میں لیے گئے ہیں ان میں چند بینکوں کے اعلیٰ عہدیدار، کئی تاجر اور بلڈرز بھی شامل ہیں۔
تاحال حکومت کی طرف سے عام طور پر آصف زرداری، فریال تالپور، بلاول زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے عزیز و اقارب اور کچھ دیگر کے نام لیے جاتے رہے ہیں۔ آصف زرداری کے وکیل اور سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک کا نام بھی بدھ سے گردش کر رہا ہے۔
جے آئی ٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں 24 کلیدی ملزمان کی فہرست شامل کی ہے اور 16 نیب ریفرنسز بنانے کی سفارش کی ہے۔
پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے سابق صدر آصف علی زرداری جے آئی ٹی کو اب سنجیدہ سمجھیں گے اور انہیں اب معلوم ہوجائے گا کہ یہ پرانا پاکستان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو منی لانڈرنگ کےلئے استعمال کیا گیا جبکہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بڑی رقم ملک سے باہر بھجوائی گئی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ فرخ سبزواری کو سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کا نیا چیئرمین لگایا گیا ہے۔
کھلی بدمعاشی
آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچہ نے حکومتی فیصلے کو کھلی بدمعاشی قرار دی اہے۔ اپنے ردعمل میں انہوں نے کہاکہ کسی بھی عدالتی فیصلے سے قبل آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنا کھلی بدمعاشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 25 جولائی سنہ 2018 کو ہونے والے عام انتخابات سے لے کر اب تک آصف زرداری ملک میں ہیں اور ای سی ایل میں ان کا نام ڈالنا ڈرامہ ہے۔سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں نہیں تاہم آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔
عامرفدا پراچہ نے کہا کہ عمران خان اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی عوام کی ہر آواز کو کچل رہے ہیں۔
الطاف کی تقاریر کا معاملہ برطانیہ سے اٹھانے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ پے در پے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی میں کچھ گینگ دوبار متحرک ہو گئے ہیں۔ کراچی نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ملک کا امن ملک سے جڑا ہوا ہے۔ بانی متحدہ کی اشتعال انگیز تقریر پر برطانوی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی جب کہ بانی ایم کیو ایم کی تقاریر میں قتل کے احکامات دیے گئے ہیں اس معاملے کو برطانیہ حکومت کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں قتل و غارت کے احکامات بیرون ملک سے دیے جا رہے ہیں جب کہ جنوبی افریقہ اور برطانیہ کی سرزمین اس سلسلے میں استعمال کی جا رہی ہے اور اس وقت کراچی میں جنوبی افریقہ کے گینگ متحرک ہیں۔